کیلیفورنیا کی ایک مقامی عدالت نے ڈیموکریٹک پارٹی کے 1968 کے صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی (آر ایف کے) کے قاتل کو 53 سال بعد جیل سے پرول پر رہائی کی سفارش کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی نژاد سرہان سرہان نے 5 جون 1968 کو لاس اینجلس میں واقع سفیر ہوٹل میں رابرٹ ایف کینیڈی کو گولی مار کر ہلاک جبکہ پانچ افراد کو زخمی کردیا تھا۔ رابرٹ ایف کینیڈی سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے چھوٹے بھائی تھے۔
سرہان بشارا سرہان پر مقدمہ چلا تھا اور اسے سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعد میں کیلیفورنیا کی عدالت نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔
کیلیفورنیا کے پرول بورڈ نے سفارش کردی ہے کہ سرہان سرہان اب عوامی خطرہ نہیں ہے اور سے پرول پر رہائی دی جائے۔
پرول بورڈ کی سفارش کے بعد اب یہ فیصلہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کو کرنا ہے آیا وہ رہائی کے کاغذ پر دستخط کرتے ہیں یا نہیں۔
مزید پڑھیں: اوبر نے امریکی شہر نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کردیا
سرحان نے پرول کمشنروں کو بتایا کہ نصف صدی سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور ان کے اندر اب وہ مضطرب نوجوان موجود نہیں جو کبھی ہوا کرتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹر کینیڈی دنیا کے لیے امید تھے اور میں انہیں جان سے مار کر سب کو نقصان پہنچایا اور مجھے اس سے بہت تکلیف ہے۔
لاس اینجلس کے مقامی ڈسٹرکٹ اٹارنی نے کہا ہے کہ وہ سرہان کی رہائی کی سفارش کی مخالفت نہیں کریں گے۔
77 سالہ فلسطینی نژاد سرہان نے اس کیس میں 16 ویں بار پرول کی درخواست دائر کردی ہے
پہلے ایک انٹرویو میں سرہان نے کہا تھا کہ اس نے سابق امریکی صدارتی امیدوار کو اسرائیل کی حمایت پر گولی ماری تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل کینیڈی کے دو بچوں نے بھی اپنے باپ کے قاتل کی پرول پر رہائی کی حمایت کردی تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آر ایف کینیڈی کے بیٹے ڈگلس کینیڈی نے کہا کہ مجھے واقعی یقین ہے کہ کوئی بھی قیدی جو اپنے اور دوسروں کے لیے خطرہ نہیں اسے رہا کردیا جانا چاہیے۔