جنیوا: اقوام متحدہ نے افغانستان کے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کو کھلا رکھیں کیونکہ وہاں موجود بحران کے سبب تقریباً 5 لاکھ افغانی اپنا ملک چھوڑ سکتے ہیں۔
پناہ گزینوں کی آمد سنگین خطرہ پیدا کرسکتی ہے، وزیراعظم کی ایرانی صدر سے گفتگو
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اپیل اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے کی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈپٹی ہیومن کمشنر برائے مہاجرین کیلی کلیمنٹس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ اگر تعداد کی بات کی جائے تو ہم پانچ لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال بہت خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بہت بڑی تعداد میں افغان شہریوں نے اپنا ملک نہیں چھوڑا ہے لیکن جس تیزی سے صورتحال تبدیل ہو رہی ہے اس میں ہمیں تیاری رکھنی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ادارے عالمی ادارہ صحت نے بھی جمعہ کے دن اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان میں میڈیکل سپلائی میں نہ صرف کمی آرہی ہے بلکہ وہاں میڈیکل اسٹاف کی بھی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
پاکستان اکیلا افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا، معید یوسف
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے ایمرجنسیز رِک برینن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت تھوڑے دنوں کی میڈیکل سپلائی رہ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وہاں مزید ادویات پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
رِک برینن نے اعتراف کیا کہ بم دھماکوں سے قبل بھی افغانستان میں میڈیکل سپلائی کی ضرورت تھی لیکن عالمی ادارہ صحت نے طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد تین جہازوں پر مشتمل سپلائی روک دی تھی۔
برطانیہ کا 20 ہزار افغان مہاجرین کو آباد کرنے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ ہم میڈیکل سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے دیگر راستوں پر بھی غور کر رہے ہیں جن میں مزار شریف کا راستہ بھی شامل ہے۔