امریکی شہری کی رہائی، بائیڈن ڈیل کیلئے تیار


امریکا اپنے شہری مارک فری ریچز کی رہائی کے بدلے افغان باشندے اور مبینہ طور پر منشیات کے سوداگربشیر نورزئی کو بازیاب کروانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

امریکی اخبار نیوزویک نے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ قیدیوں کے تبادلے کیلئے تیار ہے، لیکن امریکی حکام چاہتے ہیں کہ پہلے انہیں مارک فری ریچز کے زندہ ہونے کا ثبوت دیا جائے۔

بشیر نورزئی16 سال سے امریکی جیل میں ہیں۔ ان کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سفارتی مذاکرات کیلئے 2005 میں امریکا گئے تھے۔

وہ جیسے ہی امریکا کے ہوائی اڈے پر اترے تو ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن نے انہیں منشیات اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

امریکی حکام چاہتے ہیں بشیر نورزئی کے بدلےمارک فری ریچز کو رہا کیا جائے۔ مارک فری ریچز وہ آخری امریکی ہیں جنہیں2020 میں اغوا کیا گیا تھا۔ دعوی ہے کہ مارک کو طالبان کے حقانی نیٹ ورک سے وابستہ گروہ نے اغوا کیا۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘ہم فریچز کو واپس لانے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ لیکن یہ اس وقت ہی ممکن ہے جب اس کے زندہ ہونے کا کوئی ثبوت ہو‘۔

ایک سابق سینئر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی بنیاد ہی یہ ہے کہ زندہ ہونے کے شواہد موجود ہوں۔

خیال رہے کہ امریکی اخبار نیوزویک نے ہی خبر دی تھی کہ مارک فری ریچز کو صوبہ خوست سے اغوا کیا گیا۔ خوست حقانی نیٹ ورک کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔

کابل میں امریکی سفارتخانے کے مطابق فروری 2020 کے پہلے ہفتے میں افغان دارالحکومت کابل سے اغوا ہونے والے 58 سالہ مارک فری ریچز10سال سے افغانستان میں کانٹریکٹر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔

 


متعلقہ خبریں