بھیس بدل کر افغانستان سے نکلنے والا ریٹائرڈ فوجی


کابل میں پھنسے ہوا ایک سابق برطانوی فوجی بھیس بدل کر ڈرامائی انداز میں افغانستان سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔

خیال رہے کہ برطانیہ کی حکومت نے اپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ نہ آنے کا کہا تھا۔ لیکن ریٹائرڈ برطانوی فوجی نے سرکاری مشورے کو نظر انداز کیا۔

سول کنٹریکٹرلائیڈ کامر جس کی عمر60 سال ہے نے آن لائن اخبار کو بتایا کہ اگر وہ دفتر خارجہ کے مشورے پر عمل کرتے تو وہ زندہ نہیں رہتے۔

مسٹرکامر نے طالبان کے کابل پر قبضہ کرنے بعد وہاں سے اپنی مدد آپ کے تحت نکلنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا ‘میں نے دفتر خارجہ سے آن لائن رابطہ کیا اور انہیں گزشتہ اتوار کو اپنی معلومات دیں۔ دفترخارجہ نے کہا ہم آئیں گے اور تمہیں لے جائیں گے۔ لیکن ہمیں رپورٹس مل رہی تھیں کہ طالبان قریب سے قریب تر پہنچ رہے ہیں۔

پیر کی صبح تک، مجھے مقامی ذرائع سے مشورہ دیا جا رہا تھا کہ مجھے واقعی ہوائی اڈے پر پہنچنا چاہیے ، لیکن میں نے دفتر خارجہ سے دوبارہ رابطہ کیا ، اور انہوں نے پھر کہا کہ مجھے منتقل نہیں ہونا چاہیے۔

ریٹائرڈ برطانوی فوجی نے بتایا کہ اگر میں دفترخارجہ کے مشورے پر عمل کرتا تو زندہ نہ رہتا۔ انہوں نے سر پر رمال اور شلور قمیض پہن کرائیر پورٹ کے قریب بیرن ہوٹل کے لیے 40 میل کا سفر شروع کیا۔ کیوںکہ وہ جانتے تھے کہ اس ہوٹل کو فوج کی جانب سے میٹنگ پوائنٹ کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

برطانیہ واپس پہنچنے کے چار دن بعد، انہیں دفتر خارجہ نے فون کر کے پوچھا کہ کیا وہ اب بھی کابل میں ہیں؟

انہوں نے کہا، ‘عام طور پر ہم کابل میں ایک بکتر بند لینڈ کروزر کے علاوہ کسی اور چیز پر باہر نہیں نکلتے ،’ لیکن میرے ساتھی نے مجھے ایک عام ٹویوٹا سیلون میں سفر کرنے کا مشورہ دیا۔

‘ہم تین طالبان چوکیوں سے گزرے جہاں انہوں نے ہماری جامع تلاشی لی۔ اگر طالبان کو مجے پر شک ہوجاتا تو میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ میرے ساتھ کیا کریں گے۔

ایک بار جب میں ہوٹل پہنچا تو مشکل تھوڑی کم ہوئی۔ افغانوں کا ایک بہت بڑا ہجوم طالبان بندوق برداروں کے ساتھ داخلی راستہ روک رہا تھا۔

مسٹر کامر نے کہا ، ‘میرے دو ساتھیوں نے مجھے کسی نہ کسی طرح داخلے راستے تک پہنچایا اور ہم ہوٹل  میں چلے گئے۔

بیرن ہوٹل میں مسٹر کامر 2 دیگر فوجیوں سے رابطہ کیا، جنہوں نے انہیں اور دیگر برطانوی غیر ملکیوں کے ساتھ ہوائی اڈے کے داخلی دروازے تک پہنچا دیا۔

انہوں نے کہا ‘میں نے ہوٹل اور ہوائی اڈے کے باہر کے مناظر دیکھے اور میں ان غریب لوگوں کے لیے بہت زیادہ محسوس کرتا ہوں۔ ‘یہ ایک پیارا ملک ہے اور میں ان کی باہر نکلنے میں مدد کے لیے کچھ بھی کروں گا۔

انہیں C-17 ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز پر متحدہ عرب امارات پہنچایا گیا، اور وہ وہاں سے اسپین کے راستے برطانیہ انے کے گھر روانہ کیا گیا جہاں ان کی بیوی انتظار کر رہی تھی۔

مسٹر کامر نے بتایا کہ بحفاظت برطانیہ واپسی کے چار دن بعد انہیں دفتر خارجہ کی طرف سے کال آئی اور پوچھا گیا کہ’کیا آپ اب بھی کابل میں ہیں‘۔

 


متعلقہ خبریں