افغانستان: افغان طالبان بدخشاں تک پہنچ گئے

افغانستان: افغان طالبان بدخشاں تک پہنچ گئے

کابل: افغان طالبان شمال مشرقی صوبے بدخشاں تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ پہاڑی علاقہ چین کے صوبے سنکیانگ کے ساتھ سرحد پہ واقع ہے۔ یہ بات امریکہ کے مؤقر اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بتائی ہے۔

افغانستان کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، طالبان کا دعویٰ

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو دن قبل ہی افغان طالبان کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ وہ ملک کے 85 فیصد علاقے پر قبضہ حاصل کرچکے ہیں۔

اخبار کے مطابق بیجنگ کی ایک یونیورسٹی میں نیشنل اسٹریٹجک انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ تحقیق کے سربراہ چیان ونگ کے مطابق افغان طالبان چین کے لیے حسن نیت کا اظہار چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان امید رکھتے ہیں کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد چین زیادہ اہم کردار ادا کرے گا۔

طالبان تحریک اس وقت دو مواقف میں اچھا توازن یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ایک طرف عالمی اسلامی معاملات کی پاسداری ہے اور دوسری طرف بیجنگ کو قائل کرنا ہے کہ کابل میں طالبان حکومت چین کے استحکام کے لیے خطرہ نہیں بنے گی۔

اخبار کے مطابق طالبان تحریک کے ایک اعلی ذمہ دار نے کہا ہے کہ ہم چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہر گز نہیں کریں گے۔

طالبان حکومت کا حصہ بننے کے موڈ میں نہیں، معید یوسف

امریکی اخبار کے مطابق بدخشاں کے صدر مقام کے سوا صوبے کے باقی تمام علاقے اس وقت افغان طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔

گزشتہ دنوں 1000 سے زیادہ افغان سرکاری فوجی فرار ہو کر سرحد پار تاجکستان میں داخل ہو گئے تھے جب کہ ایک ہزار سے زائد افغان شہری بھی تاجکستان میں پناہ لے چکے ہیں۔

اخبار کے مطابق اگرچہ بیجنگ کابل میں افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کو سپورٹ کرتا ہے لیکن اس نے متعدد مرتبہ طالبان کے وفود کا استقبال بھی کیا ہے۔ چین نے رواں سال افغانوں کے درمیان امن بات چیت کی میزبانی کی پیش کش بھی کی تھی۔

چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت کے زیر انتظام ایک تحقیقی مرکز کے محقق لی وی ے کے مطابق طالبان کا خیال ہے کہ وہ ایک بار پھر معاملات کی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں لہذا وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ زیادہ دوستانہ تعلقات کے خواہش مند ہیں۔

افغانستان: قلعہ نو میں طالبان کا آزادانہ گشت، لوگوں کی نقل مکانی

انہوں ںے کہا کہ طالبان افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے زرخیز سرزمین کے طور پر دیکھنے کے بھی خواہاں نہیں ہیں۔


متعلقہ خبریں