افغانستان: لڑائی والے علاقوں میں سینکڑوں کمانڈوز کی آمد، شہریوں کی نقل مکانی

افغانستان: لڑائی والے علاقوں میں سینکڑوں کمانڈوز کی آمد، شہریوں کی نقل مکانی

کابل: حکومت نے تاجکستان کے سرحدی علاقوں میں طالبان سے شکست کھا کر ایک ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کے پڑوسی ملک بھاگ جانے کے بعد متعلقہ اضلاع میں مزید سینکڑوں کمانڈوز بھیج دیے ہیں۔

افغان فوجیوں کا تاجکستان میں داخلہ: صدر کے ہنگامی رابطے، روس نے مدد کی یقین دہانی کرادی

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ طالبان کے زیر کنٹرول جانے والے علاقوں کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیں گے جب کہ لڑائی میں شدت دیکھ کر شہریوں کی بڑی تعداد نے تیزی سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملک کے متعدد علاقوں میں لڑائی ہو رہی ہے لیکن طالبان نے شالی علاقہ جات پر توجہ مرکوز کررکھی ہے۔ ان علاقوں میں طالبان نے سرکاری افواج سے درجنوں علاقوں کا کنٹرول چھین لیا ہے۔

امریکی اور نیٹو افواج نے گزشتہ ہفتے طالبان کے خلاف آپریشن کے کمانڈ سینٹر بگرام ایئر بیس خالی کر دیا تھا۔

طالبان کے حملے، ایک ہزار سے زائد افغان فوجی جان بچا کر تاجکستان پہنچ گئے

خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ یہ جنگ ہے اور دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی چیزیں ہمارے حق میں جاتی ہیں اور کبھی ایسا نہیں بھی ہوتا مگر ہم افغان عوام کا دفاع اور تحفظ جاری رکھیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے قبضے سے علاقوں کا کنٹرول واپس لینے کے لیے ہمارے پاس منصوبہ ہے۔

خطے کے ممالک افغان حکومت و طالبان سے بات کریں تاکہ امن کی راہ ہموار ہو، وزیراعظم

افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی حالیہ کارروائیوں کے دوران فورسز کی بنیادی توجہ بڑے شہروں، سڑکوں اور سرحدی قصبوں کی حفاظت پر مرکوز رہی ہے۔


متعلقہ خبریں