وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں افغانستان میں کیا ہوگا کسی کو نہیں معلوم، افغانیوں نے تاریخ میں بیرو نی مداخلت کبھی قبو ل نہیں کی۔
اسلام آباد میں چینی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا شروع سے یہی موقف رہا ہے کہ افغانستان مسئلے کا حل عسکری نہیں ہے۔ امریکہ نے افغان مسئلے کو عسکری قوت سے حل کرنے کی بڑی غلطی کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ ہے کہ کوئی افغانوں کو تابع نہیں کرسکتا۔ اگرافغانستان میں خانہ جنگی ہوتی ہے تو پاکستان سب سے زیادہ متاثرہوگا۔ ہم ہرصورت افغانستان کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات پر تشویش ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات سے دنیا ایک مرتبہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔ پاکستان کسی کے دباؤ میں آکر چین کے ساتھ تعلقات کو کبھی ختم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن سے ایلیٹ طبقہ فائدہ حاصل کرتا ہے اور غریب متاثر ہوتا ہے۔ چین نے غربت سے جس طرح اپنی عوام کو نکالا وہ حکمت عملی قابل تعریف ہے۔ چین پاکستان کی مختلف شعبوں میں مدد کر رہا ہے جبکہ چین اور پاکستان کے تعلقات گہرے اور پرانے ہیں
وزیر اعظم نے کہا کہ چینی صدر کی انسداد بدعنوانی کے خلاف مہم انتہائی مؤثر ہے۔ سی پیک ایک منفرد ماڈل ہے اور اس سے خطے کو فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین نظام ہے۔
سی پیک پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ ہفتے گوادر کا دورہ کر رہا ہوں وہاں سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لوں گا۔ ہم نے سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کی۔ سی پیک کا اگلہ مرحلہ پاکستان کے لیے بہت حوصلہ افزا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی نظام حکومت میں لچک ہے وہ جب کوئی چیز تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو نظام اس کی حمایت کرتا ہے۔ ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعاون کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا:بھنگ، افیوم سےادویات بنانے اور کاشت کےمتعلق کام شروع
وزیر اعظم نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کو جدید دور کا عظیم سیاستدان سمجھا جاتا ہے۔ چین نے ہر وقت ہر مشکل میں پاکستان مدد کی جبکہ چین نے کورونا ویکسین ہمیں عطیہ کی جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔
کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیے جا رہے ہیں لیکن مغربی میڈیا کی کم کوریج منافقانہ رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ادراے مضبوط ہوتے ہیں تو کھیل کو بھی فروغ ملتا ہے اور ٹیلنٹ ابھرتا ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات پرانے ہیں اس کا بھارت کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ چین میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی ہے اور چینی صدر شی جن پنگ اس پر کام کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں انسایت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ماحولیاتی آلودگی ہو گا۔