برطانیہ کے اسکولوں میں مہلک وبا کے بعد ایک لاکھ سے زائد بچے واپس نہیں آئے۔ کورونا کے باعث پابندیوں کے دوران تعلیمی ادارے بند رہے۔
کورونا کے کیسز میں کمی کے بعد تعلیمی سلسلہ بحال ہونے پر ایک لاکھ بچے اسکولوں میں واپس نہیں آ سکے جس کو ماہرین نے تشویشناک قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بچے جرائم کی دنیا میں کہیں کھو سکتے ہیں۔ مسلسل غیر حاضری کے باعث اسکولوں میں بچوں کے نام خارج کردیے گئے ہیں۔ ان طلبا میں پرائمری کلاسز کے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
اعدادو شمار کے مطابق مجموعی طلبا کی تعداد میں 13 فیصد بچے کلاسز سے مسلسل غیر حاضر رہے ہیں۔
کورونا وبا کے بعد برطانیہ کے اسکولوں میں ایک لاکھ بچوں کی غیر حاضری رہی ہے۔ برطانیہ کے اسکولوں میں بچوں کی حاضری پہلے لاک ڈاؤں کی نسبت پانچ گنا زیادہ ہے۔
رپوٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے پرائمری اسکولوں میں %21 جبکہ سیکینڈری اسکولوں میں 5 فیصد بچوں کی حاضری رہی ہے۔
گزشتہ سال جب اسکول بند ہوئے تو پرائمری اسکولوں میں %4 جبکہ سیکینڈری میں %1 طلبہ تھے۔
بچوں کو بغیر لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس کے محدود تعداد کے ساتھ اسکولوں میں بلایا جا رہا ہے۔ تقریبا 11لاکھ طلبہ گزشتہ ہفتے سکول گئے جن میں سے %3 بچوں کے والدیں طب کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
ایسوسیشن آف سکول اینڈ کالجز کے جنرل سیکرٹری جیف باڈن نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے تعلیمی اداروں پر بہت دباؤ پڑا جس کی وجہ سے طلبہ سکول کا کام آن لائن کرتے رہے ہیں۔