بلوچستان میں اپوزیشن کا حکومت کیساتھ مذاکرات کرنے سے انکار


بلوچستان میں اپوزیشن اراکین نے حکومت کیساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر نے کہا ہے کہ مقدمہ واپس لینے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا، مذاکرات کرنے والوں کے پاس اختیار نہیں تو بات کرنے آتے کیوں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں انارکی کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ ہوش کے ناخن لیں، بجٹ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے، غیر منتخب افراد کو نوازا جارہا ہے۔

اپوزیشن اراکین اسمبلی بجلی گھر تھانے میں موجود ہیں۔ اپوزیشن رہنما ثنا بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کےپاس کوئی اختیارنہیں۔

انہوں نے کہا ہمیں یقین دلایا گیا کہ ایف آئی آر واپس لی جائےگی لیکن تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ پہلے بھی کہا تھا کہ صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے اراکین گرفتاری دینے کیلئےبجلی روڈ تھانہ میں موجود ہیں لیکن پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا۔

حکومت کی جانب سے ایف آئی آر میں250 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی اپوزیشن اراکین سے ملاقات کی اور کہا کہ اسمبلی میں آ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ اپوزیشن اراکین نے بلوچستان کی حکومت سے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپوزیشن رہنما نصراللہ زیرے کا کہنا تھا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ ہماری گرفتاری سے حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ غیر آئینی غیر جمہوری ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں