سندھ کا11کھرب 44 ارب سے زائد کا بجٹ پیش


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج حکومت سندھ کا آئندہ مالی سال 2018-19 کے لیے 11 کھرب 44 ارب روپے سے زیادہ کا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ اپوزیشن نے بجٹ تقریر کے دوران شور شرابا کیا۔

اگرچہ بجٹ پورے سال کا پیش کیا گیا ہے لیکن صوبائی اسمبلی صرف تین ماہ (جولائی تا ستمبر) کے بجٹ کی منظوری دے گی۔ آئندہ منتخب اسمبلی باقی نو ماہ کا بجٹ منظور کرے گی اور نئی اسکیموں کا اعلان بھی آئندہ منتخب حکومت کرے گی۔

سید مراد علی شاہ نے سندھ میں وزارت خزانہ کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہےاس لیے انہوں نے خود بجٹ پیش کیا ہے۔ سندھ میں وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے سے قبل وہ مشیر خزانہ اور وزیر خزانہ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔

نئی سکیم سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین ماہ کا بجٹ ٹیکس فری ہے۔ وفاق نے پیسے نہ دیے تو تمام اسکیمیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ رواں سال 714 ترقیاتی اسکیمیں مکمل کریں گے۔ 202 ارب روپے جاری ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔ 197 ارب روپے ٹیکس محصولات کی مد میں آمدن متوقع ہے۔ وفاقی حکومت سے 423 ارب روپے مل چکے ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ تعلیم کے 178 روپے جبکہ صحت کے لئے 110 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ میں 50 ارب روپے نئی اسکیموں کے لئے رکھے گئے ہیں۔ 5.2 ارب ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔ سندھ میں 12 نئے ڈگری کالج بنا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لئے 46 ارب روپے، شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین اور زخمیوں کے لئے 2 ارب روپے، صحت کے لئے ترقیاتی مد میں 12.50 ارب روپے اورسندھ پولیس کے لئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں