ماہرین نے بھارت میں کورونا کی تیسری لہر کی پیش گوئی کر دی

فوٹو: فائل


بھارتی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ بھارت میں کورونا کی دوسری لہر جولائی میں ختم ہوگی جبکہ تیسری 6 سے 8 ماہ بعد آئے گی۔

بھارتی وزارت سائنس کی طرف سے مقرر کردہ تین رکنی سائنسدانوں کے پینل نے ”سترا ماڈل“ کے تحت پیش گوئی کی ہے کہ مئی کے آخر میں یومیہ ڈیڑھ لاکھ کیسز سامنے آئیں گے اور جون کے آخر پر یہ تعداد یومیہ بیس ہزار ہوجائے گی۔

ماڈل کے مطابق چھ سے آٹھ ماہ میں تیسر ی لہر متوقع ہے ان کے اثرات بھی دوسری لہر کی طرح ہی رہیں گے۔ لیکن ویکسین کی وجہ سے تیسری لہر میں زیادہ لوگ متاثر نہیں ہوں گے۔

 بھارت: کورونا مریضوں کو نئی بیماری کا سامنا

دوسری جانب بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کو بری طرح سے متاثر کرنے والی نئی بیماری ’بلیک فنگس’ کے بعد وائٹ فنگس کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔

بھارت میں اب بلیک کے بعد وائٹ فنگس کی وجہ سے خوف بڑھ رہا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق وائٹ فنگس بلیک فنگس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے، یہ نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ ناخون، جلد، کڈنی اور جنسی اعضا کو بھی بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ روز ہی تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ ‘بلیک فنگس’ نامی نئی بیماری کو ایک وبائی مرض کے طور رپورٹ کرے، جس کے دوسرے روز ہی بھارت میں طبی ماہرین نے ایک نئے مرض ‘وائٹ فنگس’ کے لیے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیا مرض بلیک فنگس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

وائٹ فنگس یعنی سفید پھپھوند نامی اس بیماری کا سب سے پہلے ریاست بہار میں پتہ چلا جہاں پٹنہ میں پارس اسپتال کے سینیئر ڈاکٹر ارونیش کمار کا کہنا ہے کہ وائٹ فنگس کے مریضوں میں بھی کووڈ 19 جیسی ہی علامات پائی جاتی ہیں تاہم کووڈ 19 کی رپورٹ نیگیٹیو آتی ہے،’’اس کی تشخیص سٹی اسکین اور ایکسرے کی مدد سے ہو پاتی ہے۔‘‘


متعلقہ خبریں