اسلام آباد:ملک میں آج سے شروع کی جانے والی انسدداد پولیو مہم کے دوران دو کروڑ 38 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جا رہی ہے۔ پانچ روزہ مہم کے دوران تربیت یافتہ پولیو ورکرز کی ایک لاکھ 61 ہزار ٹیمیں گھر گھر جاکر بچوں کو ویکسین پلائیں گی۔
انسداد پولیو مہم کی انتظامیہ کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق 2014 سے اب تک پاکستان میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد میں مجموعی طور پر 97 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 2014 کے اختتام پر پولیو سے متاثرہ 306 کیسز کے مقابلے میں 2017 کے اختتام پر صرف آٹھ کیسز سامنے آئے۔
رواں سال کے دوران ابھی تک پولیو سے متاثرہ بچے کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
پنجاب میں انسداد پولیو مہم:
محکمہ صحت نے پنجاب میں پولیو کے خطرے کا زیادہ شکار 12 اضلاع میں پولیو مہم شروع کر دی ہے۔ تین روزہ مہم کے دوران 12 اضلاع کے 78 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔
لاہور میں انسداد پولیو مہم کے دوران 17 لاکھ 80 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ محکمہ صحت نے لاہور میں 4500 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
خصوصی مہم کے دوران لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی حفاظتی ٹیمیں فرائض سرانجام دیں گی۔ ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن اور لاری اڈوں پر بھی خصوصی ٹیمیں متعین کی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا میں انسداد پولیو مہم:
محکمہ صحت نے خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع کر دی ہے۔ اس دوران 44 لاکھ 54 ہزار بچوں کو پولیوسے بچاؤ کی ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
سات سے نو مئی تک جاری رہنے والی انسداد پولیو مہم میں 68 آئی ڈی پیز اور افغان مہاجر کیمپ بھی شامل کئے گئے ہیں۔ حفاظتی قطرے پلانے کے لیے 14 ہزار32 تربیت یافتہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
مہم کے دوران پشاور میں 22 ہزار سے زائد اہلکار خدمات سرانجام دیں گے۔ انسداد پولیو مہمات کے دوران 1994 سے اب تک ویکسین کے 15 ارب قطرے پلائے جا چکے ہیں۔
پشاور کے شہریوں نے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے پولیو ویکسین کو ضروری قرار دیا ہے۔ دس برسوں سے انسداد پولیو مہم کی سرگرم کارکن عابدہ مرض کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کے مستقبل کو معذوری سے بچانے کے لیے جان کی بازی لگانے کو تیار ہیں۔