دنیا بھر میں عالمی وبا کے دوران ارتھ آور منایا گیا

دنیا بھر میں عالمی وبا کے دوران ارتھ آور منایا گیا

دنیا بھر کے بڑے شہروں نے کورونا وائرس کے دوران بھی ارتھ آور منایا اور لائٹس بند کر دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے تحت زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے دنیا بھر میں ارتھ آور منایا گیا اور دنیا بھر کے شہروں میں مشہور مقامات کی لائٹس رات ساڑھے آٹھ بجے سے ساڑھے نو بجے کے درمیان بند رکھی گئیں۔

برطانیہ میں ارتھ آور کے دوران تمام بڑی عمارتوں کی لائٹس بند رکھی گئیں۔ جس میں سرکاری اور غیر سرکاری عمارتیں شامل تھیں۔

پیرس میں بھی ایفل ٹاور سمیت دیگر سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں کی لائٹس بند رکھی گئیں۔

اٹلی، فرانس، جرمنی سمیت 180 سے زائد ممالک میں غیر ضروری لائٹس بند رکھ کر زمین سے اپنی محبت کا اظہار کیا گیا۔

ارتھ آور منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

درجہ حرارت بڑھنے کا ایک سبب بجلی کا بہت زیادہ استعمال بھی ہے۔ بجلی مختلف ذرائع جیسے تیل، گیس یا کوئلے سے بنتی ہے اور ان چیزوں کو ہم جتنا زیادہ جلائیں گے اتنا ہی ان کا دھواں فضا میں جا کر آلودگی پھیلائے گا اور درجہ حرارت میں اضافہ کرے گا۔

ارتھ آور پہلی بار 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔


متعلقہ خبریں