میانمار میں پر تشدد مظاہرے: مزید اضلاع میں مارشل لاء نافذ


میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے خونریز اور پر تشدد احتجاجی مظاہروں اور سب سے بڑے شہر ینگون میں بگڑتی صورتحال کے بعد فوج نے ملک کے مزید اضلاع میں مارشل لاء نافذ کردیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ینگون اور دیگر شہروں میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ، آنسوگیس شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسا دیں، جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سےایک دن میں 38 ہلاکتوں کے بعد میانمار میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 126 ہوگئی۔ میانمار میں اب تک دو ہزار سے زائد لوگوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

میانمار میں مظاہرین حکومت سے بے دخل کی گئیں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی رہنما آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: میانمارمیں فوجی بغاوت کیخلاف احتجاج، 38 افراد ہلاک

فوج نے بغاوت کے بعد این ایل ڈی کی بیشتر قیادت کو حراست میں لیا ہے جن پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام ہے۔ یکم فروری کی فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔ آنگ سان سوچی کو متعدد الزامات کا سامنا ہے جنہیں ان کے حمایتی من گھڑت قرار دے رہے ہیں۔

آنگ سان سوچی پر پیر کے روز عدالت میں پیش کرنا تھا لیکن ورچوئل سماعت انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے ملتوی کردی گئی۔

اتوار کے روز چینی کاروباری اداروں پر حملے کے بعد فوج نے ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون کے دو اضلاع میں مارشل لاء لگایا تھا۔ پیر ینگون کے ساتھ ساتھ منڈالے کے دیگر علاقوں میں بھی مارشل لاء لگا دیا گیا۔ گرفتار افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

دوسری جانب ینگون کے علاقے میں تین چینی فیکٹریوں کو آگ لگانے کے بعد چینی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کردی ہے۔


متعلقہ خبریں