جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی اسکروٹنی، کمیٹی تشکیل

سندھ، ورکس اینڈ سروسز میں 150 سے زائد جعلی بھرتیوں کا انکشاف

کراچی: حکومت سندھ نے جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی اسکروٹنی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ تشکیل دی جانے والی کمیٹی صوبہ سندھ کے تمام ڈومیسائل اور پی آر سی کی اسکروٹنی کرے گی۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل بھارتی شہریوں کو دینے کا اقدام مسترد کر دیا

ہم نیوز کے مطابق صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کا فیصلہ صوبائی کابینہ نے کیا تھا۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ میں اب ڈومیسائل اور پی آر سی کے حصول کے خواہش مندوں کو مقامی اور مطلوبہ رہائش ثابت کرنا ہو گی۔

ہم نیوز کے مطابق سیکریٹری محکمہ داخلہ تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جب کہ ایڈیشنل سیکریٹری ہوم کمیٹی کے سیکریٹری ہوں گے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے تحت سیکریٹری قانون، سیکریٹری یونی ورسٹیز اینڈ بورڈ اور رجسٹرار ایس ٹی اے / اے ٹی سی کورٹ کمیٹی کے اراکین ہوں گے۔

سندھ میں لوگ مویشی بیچ کر نوکریاں خریدتے ہیں، سپریم کورٹ

حکومت سندھ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے تحت ضرورت پڑنے پر درخواست گزار سے ریکارڈ کے تمام دستاویزات کو طلب کیا جا سکے گا۔

ایم کیو ایم پاکستان نے جعلی ڈومیسائل کے سلسلے میں عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ جون 2020 میں وفاق کی جانب سے سندھ میں جعلی ڈومیسائلز کے سلسلے چیئرمین نیب کو بھی خط لکھا گیا تھا۔ خط میں تحقیقات کرنے کی بات کی گئی تھی۔

چیئرمین نیب کو لکھے جانے والے خط میں وفاق کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سندھ میں ہزاروں لوگوں کو نوکریاں دینے کے لیے جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔

وفاق کی جانب سے بھیجے جانے والے خط میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سرکاری نوکریوں میں 40 فی صد کوٹہ شہری علاقوں اور 60 فی صد کوٹہ اندرون سندھ کے لوگوں کا ہے۔

سندھ تقسیم ہو چکا صرف اعلان باقی ہے، خالدمقبول صدیقی

میڈیا رپورٹس کے مطابق خط میں لکھا گیا تھا کہ حیدر آباد کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد جعلی ڈومیسائلز پر نوکریاں دی گئی ہیں جب کہ کراچی میں ساڑھے 30 ہزار سے زائد ایسے افراد کو سرکاری ملازمتیں دی گئی ہیں جن کے وہ حقدار نہیں تھے۔


متعلقہ خبریں