بھارت میں حالات بدستور کشیدہ: دہلی کے وزیراعلیٰ سمیت متعدد رہنما نظر بند

بھارت میں حالات بدستور کشیدہ: دہلی کے وزیراعلیٰ سمیت متعدد رہنما نظر بند

فائل فوٹو


نئی دہلی: مودی حکومت کیخلاف کسانوں کی تحریک ملک بھر میں پھیل گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں، ریلوے ورکرز، ٹرک ڈرائیورز، اساتذہ اور مزدور یونینز نے بھی ’بھارت بند‘ کی حمایت کر دی ہے۔

بھارتی کسانوں نے دارالحکومت کے کا گھیراؤ کرلیا ہے۔ مشرقی اور مغربی ریاستوں میں تمام سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بھی بلاک ہیں۔

کسانوں نے مارکیٹوں کو آنے اور جانے والے راستے ٹریکٹر لگا کر بند کیے ہوئے ہیں۔ کانگریس سمیت بھارت کی چودہ سیاسی جماعتوں نے کسانوں کی حمایت کر دی ہے۔

بھارتی پولیس نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو نظر بند کر دیا ہے۔ اروند کیجریوال نے کسانوں سے ملاقات کی تھی۔

اروند کیجریوال کے مطابق ’حکومت نے کسانوں کو جیلوں میں ڈالنے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل نہیں کیا گیا اور مجھے گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے‘۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش میں بھی حزب اختلاف کے سرکردہ رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے درالحکومت دہلی کے باہر کئی ہفتوں سے کسان حکومت کی زرعی پالیسیوں کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

کسانوں اور پولیس کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔ وزیرداخلہ امیت شاہ کے ساتھ کسانوں رہنماؤں نے متعدد بار مذاکرات بھی کیے جو ناکام رہے ہیں۔

حکومت احتجاجیوں کو دہلی کے اسٹیڈیم میں بیٹھنے کا کہہ رہی تاکہ کاروبار زندگی متاثر نہ ہو جب کہ مظاہرین کا خیال ہے کہ مودی سرکاری اسٹیڈیم کو جیل میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

مودی سرکار نے ستمبر کے مہینے میں جب سے زراعت کے شعبے میں قوانین متعارف کروائے ہیں، اس کے بعد سے کسان اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت دہلی میں داخل ہونے والے راستوں پر دھرنا دے رکھا۔ کسانوں کے اس دھرنے کو ملک کی 24 مختلف پارٹیوں نے حمایت دی ہے۔

 


متعلقہ خبریں