جہانگیر ترین کا پاکستان واپسی کا اعلان


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے اسی مہینے پاکستان واپس آنے کا اعلان کردیا۔

لندن سے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نومبر کے مہینے میں واپس آ جاؤں گا۔ پروپیگنڈا کرنے والوں کو میری واپسی کے دن جواب مل جائے گا۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے آٹا اور چینی کے بحران سے متعلق اپریل میں جاری کی گئی رپورٹ میں حکومت سے وابستہ افراد بشمول جہانگیر ترین کی شوگر ملز نے فائدہ اٹھانے کا انکشاف ہوا تھا۔

ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق چینی بحران کے دوران جہانگیر ترین نے 56 کروڑ، خسروبختیار کے بھائی نے 45 کروڑ اور مونس الہیٰ گروپ نے 40 کروڑ کمائے تھے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بحران سے فائدہ اٹھانے والے زیادہ تر شوگر ملز کے مالکان کا تعلق سیاسی خاندانوں سے تھا ۔ کئی حکومت میں ہونے کی وجہ سے پالیسیوں پر بھی اثرانداز ہوتے رہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ملک میں چینی کا مصنوعی بحران کا آغاز پنجاب حکومت کے چینی کی برآمد سے متعلق فیصلہ سے ہوا تھا۔ پنجاب حکومت نے چینی کی برآمدات پر تین ارب روپے کی سبسڈی دی، تو شوگر ملز مالکان کی چاندی ہوگئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان ترین کو اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا تھا۔ جہانگیرترین کے جی ڈی ڈبلیو گروپ نے ان 3 ارب روپے کا 22 فی صد حصہ کمایا تھا، جو کہ تقریبا 56کروڑ روپے بنتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین نے شوگر ملز سے متعلق جواب ایف آئی اے میں جمع کرادیا

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ وفاقی وزیرخسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان کی شوگر ملز نے 45 کروڑ کمائے تھے۔

حکومتی رپورٹ کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے فرزند مونس الہیٰ گروپ نے چالیس کروڑ روپے پر ہاتھ صاف کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا چینی کی برآمدات پر تین ارب روپے سبسڈی اور برآمد کے بعد ملک میں چینی کی قیمتیں بڑھنے سے ڈبل فائدہ اٹھایا گیا۔ ملک میں ذخیرہ اندوزی اور سٹے کے ذریعے قیمتیں بڑھائی گئیں، جس میں کروڑوں روپے کمائے گئے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چھ شوگرملز گروپ پاکستان کی اکاون فی صد چینی کی پیدوار کنٹرول کررہے ہیں۔ ان چھ گروپس کا تعلق پاکستان کے سیاسی خاندانوں سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق چینی بحران سے فائدہ اٹھانے والے بیشتر افراد وفاقی حکومت کا حصہ ہونے کی وجہ سے زرعی پالیسوں پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔

رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے جہانگیر ترین نے اپنے  ٹویٹ میں کہا تھا کہ شوگر انکوائری رپورٹ کے مطابق میں نے 12 فیصد چینی برآمد کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر 20 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ رپورٹ میں واضح ہے کہ میں نے اپنے حصے سے بھی کم چینی برآمد کی۔ میری ملز کو ملنے والی 3 ارب روپے سبسڈی میں سے اڑھائی ارب روپے تب ملے جب حکومت ن لیگ کی تھی اور میں اپوزیشن میں تھا۔


متعلقہ خبریں