ترک صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں جیل کی سزا


انقرہ: ترکی کی عدالت نے 13 صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں جیل کی سزا سنادی۔

سزا پانے والے صحافیوں کا تعلق ’جمہوریت‘ اخبار سے ہے، ان پرالزام ہے کہ انہوں نے رجب طیب ایردوان کی حکومت کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا۔

الزام 16 صحافیوں پر تھا، تین کو عدالت نے بری کردیا۔ سزا سننے والے تمام صحافی آزاد ہیں اور فیصلے کے خلاف اپیل بھی کرچکے ہیں۔

تمام صحافیوں کو جولائی 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

جمہوریت اخبار کے چیئرمین اکن اتالے کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اخبار ’جمہوریت‘ کے مدیر اعلیٰ مراد سبانکو، کالم نگار قادری گرسیل اور کارٹونسٹ موسی کارت کے نام بھی سزا پانے والوں میں شامل ہیں۔

ترکی میں حکومت کی جانب سے یہ الزام لگایا تھا کہ ’جمہوریت‘ کے صحافی دہشت گرد تنظیوں کی حمایت کرتے ہیں۔

1924 میں قائم کیا جانے والا ’جمہوریت‘ اخبار ملکی صحافتی اداروں میں سرکاری مداخلت کے باوجود آزادنہ مؤقف اپنائے ہوئے تھا۔

صحافیوں کے حقوق کی تنظیم کمیٹی برائے تحفظ صحافی (سی پی جے) نے فیصلے کے بعد ترک حکومت پر آزادی صحافت سلب کرنے کا الزام لگایا ہے ۔

سی پی جے نےسزاسننے والے صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد 50000 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

گرفتارشدگان میں صحافی، اساتذہ، پولیس افسران، سرکاری اہلکار اور فوجی حکام شامل تھے۔


متعلقہ خبریں