اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پائلٹس کے جعلی لائسنسز سے متعلق انکوائری منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورپ اوربرطانیہ نے6 ماہ کے لیے قومی ایئرلائن پی آئی اے پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ پائلٹس کے لائنسز کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ پائلٹس کے لائسنس معاملے کو متنازع بنایاگیا۔
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور نے کہا کہ پی آئی اے میں پائلٹس کی بھرتیاں 2018 سے پہلے کی گئیں۔ پائلٹس کے حوالے سے انکوائری ہوئی تو لائسنس مشکوک نکلے۔ سول ایوی ایشن کی تحقیقات پرمتعدد پائلٹس مشکوک پائے گئے۔
غلام سرور نے کہا کہ ماضی میں جعلی ڈگریوں پر پائلٹس کی بھرتیاں کی گئیں۔ سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن حکام کی سرزنش بھی کی ۔ انکوائری رپورٹ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ایاٹا کےحکام کے ساتھ مثبت مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چیزو ں کو بہتر کرنا ہے، پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہوگی۔ ماضی میں جن لوگوں نے لائسنس پر دستخط کیے ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
مزید پڑھیں: سی اے اے نے 28 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کر دیئے
وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا کہ 30 جون سے پہلے ہی المناک حادثہ پیش آیا۔ لولی لنگڑی پی آئی اے 262 ارب روپے کی مقروض ہے۔پی آئی اے کے بین الاقوامی آپریشن 6 ماہ کے لیے معطل ہوئے ہیں۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ اپنی کوششوں سے معطلی ختم ہو جائے گی۔
غلام سرور نے کہا کہ سول ایوی ایشن کا معاملہ عدالت میں ہے، اس کا دفاع نہیں کرنا چاہتا۔ 10سال میں پی آئی اے کے 11 چیف ایگزیکٹو تبدیل ہوئے۔ بے شک احتجاج کریں، پی آئی اے کی صفائی کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ پی آئی اے میں احتساب کے عمل میں کوئی بددیانتی شامل نہیں۔ 10ممالک سے پائیلٹس کے لائسنس کی تصدیق کے لیے خط آیا تھا۔ 174 میں سے 166 لائسنس کی تصدیق کرکے بھیج دی ہے۔
سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسل لیگ نواز کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پاکستان کی تباہی ہوئی ہے اور وقار مجروح ہوا ہے۔
ن لیگی سینیٹر مشاہداللہ نے کہا کہ پی آئی اے کو اتنا نقصان ہوا ہے کہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ خالی فلائٹوں کی وجہ سے کرایوں میں کچھ فرق پڑا ہے۔ پائلٹوں کو ہم نے بھرتی کیا نہ ہی امتحان لیا۔
سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کمیٹی میں بھی بریفنگ دے دیا کریں تو بہتر ہوگا۔
دریں اثناء سینیٹ اجلاس کے دوران کشمیری خاتوں رہنما آسیہ اندرابی کی قید کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی
قرار داد مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر مشاہداللہ نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان تہاڑ جیل میں آسیہ اندرابی کی قید کی مذمت کرتا ہے۔ سینیٹ آسیہ اندرابی سمیت دیگر حریت رہنماوَں کیساتھ ہے۔۔حکومت آسیہ اندرابی کا معاملہ عالمی فورمز پر اٹھائے۔
سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردی گئی