کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کے مقدمے میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ پر فرد جرم عائد کر دی ہے تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا کیا ہے۔
عزیربلوچ کوسخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کراور ہتھکڑی لگا کرپیش کیا گیا۔ عدالت میں پیشی کے دوران فاضل جج نے مجرم کو فرد جرم پڑھ کر سنائی۔
فرد جرم کے مطابق عزیر بلوچ پرعبدالصمد کے اغواء برائے تاوان اور قتل کا الزام ہے۔ ملزم نے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا اور70ہزارروپے لینےکے باوجود مغوی کوقتل کیا۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ جرم قبول کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملٹری کورٹ نے عزیر بلوچ کو 12 سال قید کی سزا سنادی
کٹہرے میں موجود عزیر بلوچ نے نفی میں سرہلا کرصحت جرم سے انکارکر دیا۔ عدالت نے ملزم کے انکار پر آئی اواور گواہان کونوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
ملزم کی پیشی کے موقع پر سینٹرل جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں رینجرز کی بھاری تعینات تھی۔ مذکورہ مقدمے میں عزیر بلوچ کا بھائی زبیر بلوچ ودیگر گرفتار ہیں اور دیگر ملزمان پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔
خیال رہے کہ عزیر بلوچ کو30 جنوری 2016 میں رینجرز نے گرفتار کیا تھا۔ ستمبر 2013 میں کراچی آپریشن شروع ہوا تو عزیر بلوچ علاقے سے فرار ہوگیا تھا۔ عزیر بلوچ سے تحقیقات کے لیے 6 افسروں پر مشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔
ملٹری کورٹ نے بھی اپریل2020 میں عزیر بلوچ کو 12سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ذرائع ہم نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 12سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔