وفاقی وزیر غلام سرور کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج

طیارہ حادثہ، پائلٹ اور ائیرکنٹرولر کی کوہتاہی سے ہوا، وزیر ہوابازی

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اگر وفاقی وزیر کے بیان سے ملک کا نقصان ہوا تو ایکشن لینا وزیر اعظم کا اختیار ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ عدالت وفاقی وزیر کے احتساب کے آئینی طریقہ کار میں مداخلت سے گریز کرتی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ وزیر کے پائلٹوں سے متعلق بیان سے ملک اور قومی ائیر لائن پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کے پاس یہ ماننے کا کوئی جواز نہیں کہ وزیر اعظم اور کابینہ کو معاملے کی نزاکت کا اندازہ نہیں۔ عدالت آرٹیکل 199 کا سہارا لے کر معاملے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے وزیر کے پائلٹس سے متعلق انکشافات کو غیر ذمہ دارانہ اور غلط قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ 26 جون کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ہوابازی غلام سرور نے کہا تھا کہ مختلف ائیرلانینز کے مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا ہے۔

مزید پڑھیں: 262 مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، غلام سرور

آنہوں نے کہا تھا کہ کپتانوں کو گراؤنڈ کرنے پر جو بھی مشکلات آئیں گی، ان کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ دنیا بھر کی ائیرلائینز نے کپتانوں کو نوکریوں سے نکالا ہے۔ ہمارے پاس پائلٹس کی کمی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ قومی ائیرلائن (پی آئی اے) کی تمام بھرتیاں پچھلے ادوار میں ہوئی ہیں۔ جن پائلٹس کے خلاف انکوائری ہوئی، ان کی تعیناتی 2018 سے پہلے کی ہے۔ 2018 کے بعد پی آئی اے میں نئی بھرتی نہیں ہوئی۔

وزیر ہوابازی نے کہا تھا کہ پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا ہے۔ بعض لوگ ہمارے اقدمات کو منفی سمجھ رہے ہیں۔جہاں غلط ہورہا ہے اس کی درستگی کرنی ہے۔

وزیر ہوابازی غلام سرور کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں 450 پائلٹس خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کی تعداد 262 ہے، جن میں سے 141 پائلٹس پی آئی اے میں ہیں۔


متعلقہ خبریں