جون میں پٹرول بحران: وزیراعظم نے 4رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی


اسلام آباد: ملک میں جون کے مہینے میں پیدا ہونے والے پٹرول بحران اور  ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم عمران خان نے  4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق معاون خصوصی برائے توانائی شہزاد سید قاسم کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی 10 جولائی تک ملک میں تیل کی فراہمی کی بدانتظامی پررپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ اس بحران سےکس نے فائدہ اٹھایا یا کسی کو پہنچایا؟ اس بات کا بھی کھوج لگایا جائے گا کہ آیا اس بحران میں اوگرا، وزارت پٹرولیم اورنجی تیل کمپنیوں کا کیا کردار رہا؟

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی یہ بھی پتہ لگائے گی کہ پٹرول پمپوں نے ذخیرہ اندوزی کی یا نہیں؟ اس بات کی بھی تحقیق ہوگی کہ تیل کی پچھلےسال کی نسبت فراہمی کی کیا تفصیلات ہیں؟

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی آئندہ کیلئے بھی لائحہ عمل تجویزکرے گی تاکہ دوبارہ اس طرح کابحران نہ ہو۔

خیال رہے کہ 11 جون کو پاکستان میں تیل اور گیس کی ترسیل کے ذمہ دار ادارے اوگرا نے نے پٹرول بحران کے ذمہ دار 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز پرمجموعی طور پر4 کروڑ روپے کے جرمانہ عائد کردیے تھے۔

مزید پڑھیں:  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مجبوراً کرنا پڑا، وزیرتوانائی

اوگرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آئل کمپنیز30 دن میں جرمانہ ادا کرنے کی پابند ہوں گی۔ 50 فیصد جرمانہ ادا کرنے پرآئل کمپنیزنظرثانی کی اپیل کرسکتے ہیں۔

اوگرا بیان میں کہا گیا تھا کہ اٹک پٹرولیم لمیٹڈ، پوما گیس اینڈ آئل لمیٹڈا ور ہیسکول پٹرولیم لمیٹڈ پر 5، 5 ملین کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

اوگرا کے مطابق شیل پاکستان لمیٹڈ اور ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ پر10،10 ملین روپے کے جرمانےعائد کیے گئے تھے۔

اوگرا نے آئل کمپنیزکوسپلائی بہتربنانے کی ہدایات بھی جاری کردی تھی اور ہدایات پرعمل نہ کرنے پرمزید جرمانے عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں