ٹی وی میزبان طارق عزیز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی



لاہور: پاکستان کے ممتاز اداکار، صداکار، ادیب، شاعر، پی ٹی وی کے پہلے اینکر اورسابق رکن قومی اسمبلی طارق عزیز کی نماز جنازہ گارڈن بلاک کی مسجد میں ادا کردی گئی۔

طارق عزیز کا 84 سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہو جانے کے باعث انتقال ہو گیا تھا۔

28 اپریل 1936 کو جالندھر میں پیدا ہونے والے طارق عزیز نے اپنے کریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا تھا۔

طارق عزیز کے والد میاں عبدالعزیز نے قیام پاکستان کے بعد 1947 میں ہجرت کی تھی اور ساہیوال کو اپنا مسکن بنایا تھا لیکن ان کے متعلق مشہور تھا کہ وہ 1937 ہی سے اپنے نام کے ساتھ پاکستانی لکھنے لگ گئے تھے۔

1964 میں جب پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو اس کی پہلی نشریات کی میزبانی بھی انہوں ںے کی۔

1970-80 کی دہائی میں ان کا ایک جملہ زبان زد عام ہوا کہ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیر کا سلام۔ وہ یہ جملہ پی ٹی وی کے شروع ہونے والے نئے کوئز پروگرام ’نیلام گھر‘ کی ابتدا میں کہا کرتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے ممتاز ٹی وی میزبان طارق عزیز کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے طارق عزیز کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ طارق عزیز آئیکون اور ہمارے ٹی وی گیم شو کے بانی تھے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی معروف شاعر، اداکار اور ٹی وی میزبان طارق عزیزکے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طارق عزیز نے ٹی وی کمپیئرنگ کے فن میں نئی جہت متعارف کرائیں، ’سنتے کانوں، دیکھتی آنکھوں کو طارق عزیز کا سلام پہنچے، کہنے والی آواز خاموش ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: معروف اداکار جمیل فخری کو مداحوں سے بچھڑے نو برس بیت گئے

1975 میں طارق عزیز کی میزبانی میں ’’نیلام گھر‘‘ کا آغاز ہوا جو تقریباً چالیس سال بعد ’’بزم طارق عزیز‘‘ کے سے جاری رہا۔ طارق عزیز پی ٹی وی کے ساتھ ساتھ فلمی صنعت سے منسلک رہے اور متعدد فلموں میں اپنی جان دار اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی پہلی فلم شباب کیرانوی کی ’’انسانیت‘‘ تھی جو 1967ء میں ریلیز ہوئی، اس میں انہوں نے زیبا، وحید مراد اور فردوس کے ساتھ کام کیا۔

ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں شامل ہیں۔ طارق عزیز نے کالم نگاری بھی کی۔ سیاسی، سماجی، فلمی، ادبی اور سپورٹس کی مشہور ترین شخصیات کے انٹرویوز کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

طارق عزیز علم و ادب اور کتاب سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ ان کے کالموں کا ایک مجموعہ ’داستان‘ کے نام سے اور پنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ’ہمزاد دا دکھ‘ کے نام سے شائع ہوا۔ انہیں اپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں بہت سے ایوارڈ ملے۔ 14 اگست 1992ء کو حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔

طارق عزیز نے سیاسی میدان میں بھی قدم رکھا۔ 1970 کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست میں ان کا فعال کردار تھا۔ بعدازاں وہ اپنی پی ٹی وی اور فلم کی مصروفیات کے باعث سیاست کو وقت نہ دے سکے۔ بعد ازاں میاں نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور 1997ء میں لاہور سے ایم این اے منتخب ہوئے۔

معروف اداکار و میزبان طارق عزیز نےاردو اور پنجابی میں شاعری بھی کی۔ طارق عزیز کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1992 میں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خوشبو اور محبتوں کی شاعرہ پروین شاکر کی پچیسویں برسی آج منائی جا رہی ہے

ان کی وفات پر شوبز انڈسٹری سے وابستہ فنکاروں نے افسوس کا اظہار کیا اور ان کی وفات کو قومی نقصان قرار دیا ہے۔

اداکارہ جگن کاظم نے ٹوئٹر پیغام میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائیں۔

اداکار و میزبان فہد مصطفیٰ نے لکھا کہ آج ہماری انڈسٹری نے ایک لیجنڈری میزبان کو کھو دیا۔

اداکارہ عروہ حسین نے لکھا کہ آپ میرے بچپن کا ایک بہت بڑا حصہ رہے ہیں، اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائیں۔ آمین۔

گلوکار ابرار الحق نے تحریر کیا ’الوداع طارق عزیز صاحب‘۔


متعلقہ خبریں