اسلام آباد: مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بجٹ بناتے وقت مشکل فیصلےکیے گئے ہیں جبکہ حکومت نےاپنےاخراجات بہت کم کیے ہیں۔
استنبول میں اسلامی معاشیات پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے پوری دنیا متاثر ہے، عالمی وبا سے برآمدات اور ترسیلات زرمتاثرہوئی ہیں۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان اورترکی کے سیاسی، سماجی اور تجارتی تعلقات ہیں، پاکستان میں اسلامک بینکنگ تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
بجٹ میں عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا، عبدالحفیظ شیخ
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال سےترقی پذیر ممالک بہت متاثرہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے کورونا ریلیف فنڈ قائم کیا، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے پر عزم ہیں۔
گزشتہ روز پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ میں عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں عوام پر بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے جبکہ 9 ماہ میں حکومت نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ حکومت اقتدار میں آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال 2 ہزار 700 ارب روپے قرضوں پر سود ادا کیا گیا۔ ہم نے کوشش کی کہ اپنے اخراجات کو سختی سے روکیں اور حکومت نے کسی بھی ادارے کو ضمنی گرانٹ نہیں دی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کرنے پڑے ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ایک وقت آیا کہ ہمارے ڈالرز ختم ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک لائے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 1100 ارب روپے تھا اور ہم نے نان ٹیکس ریونیو ٹارگٹ 1600 ارب روپے حاصل کیے۔
انہوں نے کہا کہ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھائی اور معیشت میں استحکام کی بلوم برگ نے بھی تعریف کی جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔ بدقسمتی سے کورونا وائرس سے ہزاروں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔