زبان بندی، ٹی وی بندی اور اخبار بندی اب بند ہونی چاہیے، نوازشریف


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہےکہ پاکستان میں زبان بندی، ٹی وی بندی اور اخبار بندی اب بند ہونی چاہیے۔

احتساب عدالت کے باہر ذرائع ابلاغ  (میڈیا) سےغیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں اظہاررائے کی آزادی تو ہے لیکن اظہار کے بعد میں آزادی کی گارنٹی نہیں دے سکتا ہوں۔

اس موقع پر سینیٹر راجہ ظفرالحق، محمود خان اچکزئی،سینیٹر مشاہد حسین سید اور مریم نواز سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں ملک کے اندر بہت بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں ہم سب کو اس سے بچنا چاہیے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے دھرنے درگزر کیےاب دوسری طرف سے بھی یہی ہونا چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے کہا ہم سب کو درگزر کر کے آگے چلنے کی ضرورت ہے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کے لیے سب مل کر آگے چلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک سب کا ہے، سب کے یکساں حقوق ہیں، آپ کس طرح عوام کے حقوق کو مجروح کر سکتے ہیں۔

نوازشریف نے کہا کہ میں آئین اور قانون کی بات کرتا رہا، ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتا رہا اور 22 کروڑ عوام کے حق کی بات کرتا رہا۔

منظور پشتین کے حوالے سے سوال پر نواشریف نے جواب دیا کہ احتجاج کرنا بنیادی حق ہے اور کسی مہذب معاشرے میں اسے روکنا بالکل جائز نہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے اور کوئی کسی کی زبان بند نہیں کر سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں