لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی اور بے روز گاری عوام کی ڈپریشن میں اضافہ کررہی ہے، آج کارخانے نہ بنے تو کل پاگل خانے بنانا پڑیں گے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لنگر خانے چند سو لوگوں کی بھوک تو مٹا سکتے ہیں مگر عوام کے اندر پھیلی ڈپریشن دور نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک و قوم کے اٹھارہ ماہ ضائع کردیئے ہیں، ان کے تمام کام ایڈہاک کی بنیاد پر چل رہے۔
مزید پڑھیں: سراج الحق کا حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ کپاس کے بیج کی قیمت میں عین بوائی کے وقت 128 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ ایک دوسرے کو چور چور کہنے اور بے لاگ احتساب کے نعرے لگانے والے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ جذباتی اعلانات کی بجائے عملی اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے جماعت اسلامی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر چکی ہے۔
گزشتہ ماہ چارسدہ میں دستاربندی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت جلد پاکستان تحریک انصاف کی پالیسیوں کے خلاف تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 18 ماہ میں حکومت نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایماء پر قیمتوں کا تعین قوم سے زیادتی ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ریاست مدینہ کے دعویداروں کے دور میں سودی نظام مزید پروان چڑھا۔ روزگار دینے کے بجائے 22 لاکھ شہری بے روزگار کیے گئے۔ ہماری جی ڈی پی افغانستان سے بھی کم ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں فوری الیکشن کرائے جائیں، جماعت اسلامی پاکستان کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔ موجودہ حکمرانوں کی منزل اور مقصد کا کسی کو علم نہیں ہے۔ مہنگائی نے غریب آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک بھر میں 32 لاکھ طلباء مدارس میں زیرتعلیم ہیں۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں مدرسہ کی اخراجات حکومت کو ادا کرنے چاہیں۔ بجٹ میں مدارس کیلئے رقم مختص کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امتیازی نظام تعلیم کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ حکمران علماء کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھ رہے ہیں۔ ظلم پر خاموش رہنا ظلم کرنے کے برابر ہے۔