پاکستان میں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا انکشاف

چھٹی کے دن بھی طویل لوڈ شیڈنگ، شدید گرمی و حبس میں شہریوں کا برا حال

فائل : فوٹو


اسلام آباد: حکومت نے مہنگائی و گرمی سے پریشان عوام پر بجلی کے نرخوں میں ہوشربا اضافے کے بعد دو سے16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ مسلط کردی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق ملک کے 39 فیصد فیڈرز پر دو سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق ملک کو بجلی سپلائی کرنے والے 8600 فیڈرز میں سے صرف 5297 فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 60 فیصد صارفین کو لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں ہے لیکن 40 فیصد کو دو سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کرنا پڑرہی ہے۔

حکومتی دعوے کے مطابق بجلی کی اضافی پیداوار کے باعث 61 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی ہے۔ لوڈشیڈنگ سے مستشنیٰ قرار دیئے گئے سب سے زیادہ 1227 فیڈرز لاہور میں ہیں۔

فیصل آباد کے 896،اسلام آباد کے 710،کے پی کے 309،حیدرآباد کے 204،بلوچستان کے 61،ملتان کے 769 اور سکھر کے 24 فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستشنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کی خاطر نیپرانے 21 مارچ کو بجلی صارفین پر تین نئے سرچارجزعائد کئے جانے کی منظوری دی تھی۔

نیپراسے ملنے والی اجازت کے بعد حکومت صارفین سے فی یونٹ ایک روپے 55 پیسے مالیت کےنئے ٹیکسز(محصولات)عائد کرکے 110 ارب روپے سالانہ وصول کرے گی۔

وصول شدہ رقم سے لائن لاسز اور بجلی چوری کی مد میں ہونے والے نقصانات کا خسارہ پورا کیا جائے گا۔

ماہرین کے مطابق بجلی چوری اور دوران ترسیل ہونے والے نقصانات کی قیمت بھی ان صارفین سے وصول کی جائے گی جو باقاعدگی سے بلوں کی ادائیگی کرتے ہیں۔

بجلی بحران کی سنگینی کی نشاندہی کرتی یہ اطلاع ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب محکمہ موسمیات گذشتہ سال کی نسبت زیادہ گرمی پڑنے کی پیشگوئی کرچکا ہے۔

 


متعلقہ خبریں