پاکستان کی افرادی قوت کی برآمد میں ریکارڈ اضافہ


اسلام آباد: سال 2019 میں پاکستان کی افرادی قوت کی برآمدگی میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، رواں سال پانچ لاکھ سے زائد افراد ملازمت کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔

وزارت برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کی جانب سے افرادی قوت کی برآمدگی پالیسی کے تحت اس سال پانچ لاکھ سے زائد ہنرمند افراد بشمول ٹیکنیشنز اور ڈرائیورز کو بیروں ممالک بھیجا گیا جن میں خلیجی ممالک سر فہرست ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں سال پانچ لاکھ تریسٹھ ہزار اٹھارہ ہنرمند افراد کو کام کے لیے بیرون ممالک بھیجا گیا جن کی تعداد پچھلے سال تین لاکھ بیاسی ہزار چار سو انتالیس تھی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق بیرون ممالک جانے والے ان افراد میں ہنرمند مزدوروں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی دو لاکھ چودہ ہزار ہے۔ ہنرمند مزدورں میں ایک لاکھ تیس ہزار ڈرائیورز بھی شامل ہیں۔

پاکستانی حکام کے مطابق سب سے زیادہ پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات کا رخ کیا۔ رواں سال ایک لاکھ پچاسی ہزار ہنرمند پاکستانی کام کے لیے متحدہ عرب امارات چلے گئے۔

اگرچہ وزارت برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ اتنے سارے  ہنر مند پاکستانیوں کو باہر بھیجنے کا سہرا لے رہی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اتنے سارے  پاکستانیوں کا بیرون ممالک روزگار کی تلاش  کے لیے جانا ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور دیگر مالی مشکلات ہیں۔

وزارت سمندر پاکستانیز کے مطابق پچھلے پانچ سالوں میں ایک کروڑ دس لاکھ باون ہزار چھ سو تریسٹھ پاکستانی بیرون ممالک روزگار کی تلاش میں گئے ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2015 میں سب سے زیادہ یعنی نو لاکھ چھیالیس ہزار پانچ سو اکہتر پاکستانی بیرون ممالک روز گار کمانے کے لیے گئے۔

وزارت سمندر پاکستانیز کے ایک افسر نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان طے پانے والے حالیہ معاہدوں کے تحت پاکستانیوں کو خلیجی ملک میں روزگار ملنے میں بہت زیادہ مدد ملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای پاکستانیوں کے لیے روزگار کے حوالے سے اولین اور ترجیحی ملک ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس سال پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد نے روزگار کے لیے سعودی عرب کا بھی رخ کیا۔

وزارت سمندر پاکستانیز اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے مطابق پچھلے دو سال میں دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے لیے سعودی عرب چلے گئے ہیں۔

سرکاری حکام کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانیز روزگار کے متلاشیوں اور متحدہ عرب امارات کے حکام کے درمیان براہ راست رابطے کے لیے ڈیجیٹل پورٹل بنانے پر کام کر رہی ہے تاکہ مڈل مین کا کردار کم سے کم ہو سکے اور دھوکہ دہی سے بچا جاسکے۔


متعلقہ خبریں