کراچی: دعا منگی نے بیان ریکارڈ کرادیا، تفتیشی ٹیم کو مدد نہیں ملی

کراچی: دعا منگی نے بیان ریکارڈ کرادیا، تفتیشی ٹیم کو مدد نہیں ملی

کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے کے بعد بازیاب ہونے والی دعا منگی کا کہنا ہے کہ اس نے اغوا کاروں میں سے کسی کا بھی چہرہ نہیں دیکھا کیونکہ انہوں نے سارا وقت آنکھوں پہ پٹی باندھ کررکھی تھی۔

دعا منگی کی رہائی مبینہ طور پر20 لاکھ روپے تاوان کے عوض ہوئی، ذرائع

ہم نیوز کے مطابق دعا منگی نے اپنے بیان میں تفتیشی ٹیم کو بتایاکہ وہ اور حارث چائے کے بعد ہوا کھانے کے لیے ہوٹل سے ٹہلنے نکلے تھے کہ اچانک دو لوگوں نے اسے پکڑ کر گاڑی میں ڈالا کہ اسی دوران شور شرابہ ہوا اور پھر گولی چلنے کی آواز آئی۔

تفتیشی ٹیم نے دعا منگی کا بیان ریکارڈ کیا ہے۔ بیان ریکارڈ کرنے والی تفتیشی ٹیم میں پولیس سمیت دیگر ایجنسیز کے افسران شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق دعا منگی کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اسے آنکھوں پہ پٹی باندھ کر گھمایا اور اس دوران تین مرتبہ گاڑیاں تبدیل کیں مگر وقت کا اسے اندازہ نہیں ہے کہ یہ عمل کتنی دیر تک جاری رہا۔

ذرائع کے مطابق دعا منگی نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ سات دن تک اسے کمرے میں ایک پاؤں اور ایک بازو باندھ کر رکھا گیا البتہ کھانا دیتے وقت آنکھوں کی پٹی اتار دی جاتی تھی لیکن اس دوران کھانا دینے والا پشت پہ کھڑا ہوتا تھا جب کہ میرے سامنے ایک ٹی وی ہوتا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق دعا منگی نے بتایا کہ اغوا کار مسلسل اس کے کان میں ہینڈ فری لگا کر رکھتے تھے۔ اس نے بتایا کہ اغوا کاروں نے اس دوران اس پر کوئی تشدد نہیں کیا۔

دعا منگی اغوا کیس: لڑکی کے ساتھ موجود نوجوان نے بیان ریکارڈ کرادیا

ذرائع کے مطابق دعا منگی کا کہنا تھا کہ اسے اغوا کاروں نے ڈیفنس میں نجی شاپنگ مال کے قریب چھوڑ دیا تھا۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دعا منگی اور اس کے والدین کے بیان سے تفتیش میں کوئی خاطر خواہ مدد نہیں مل رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا منگی نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ وہ نہیں جانتی کہ اغوا کار کون تھے؟ اور کیا تھے؟ ذرائع کے مطابق دعا کی بازیابی کے لیے کتنا تاوان دیا؟ کہاں دیا؟ اور کس کو دیا؟ جیسے حساس اور ضروری سوالات کے جوابات دعا منگی کے والد نثار منگی نے بھی نہیں دیے ہیں۔

شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے 30 نومبر کو کار سوار ملزمان نے دعا منگی کو اغوا کرلیا تھا جب کہ اس کے ساتھ موجود نوجوان حارث کو گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا۔

دعا منگی کے اغواکار تعلیم یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ تھے، پولیس ذرائع

مغوی دعا منگی چھ دسمبر کی شب اپنے گھر واپس پہنچ گئی تھی۔ میڈیا رپورٹس میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ مغوی دعا منگی کی رہائی تاوان کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے تاہم اس سلسلے میں پولیس یا مغویہ کے گھروالوں کا کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔


متعلقہ خبریں