ملک لوٹنے والوں کو چھوٹ دینا سب سے بڑی غداری ہو گی، وزیراعظم

’ہمارا روپیہ 35 فیصد گرا ورنہ ڈالر کی قیمت 300 تک جا سکتی تھی‘



میانوالی: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نوازشریف اور آصف زرداری کو این آر او دے کر کرسی بچائی لیکن میں ایسا نہیں کروں گا۔

میانوالی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی کرسی بچانے نہیں تبدیلی لانے کے لیے آیا ہے، حزب اختلاف کے رہنما اس لیے اکٹھے ہوئے کہ ان کی دکانیں بند ہور ہی ہیں۔

میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’چھوٹا منڈیلا‘ اور ’پانی آتا ہے‘ بھی کنٹینر پر پہنچ گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کو ڈیل یا چھوٹ دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہوگی اور میں ایسا کبھی نہیں کروں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے خلاف سازش کیلئے مولانا فضل الرحمان ہی کافی ہے، انہوں نے مدرسے کے بچوں کوجھوٹ بول کر اسلام آباد بلوایا۔

میاں نواز شریف کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انہیں جہازپرچڑھتے دیکھا تو ڈاکٹرز کی رپورٹ سامنے رکھی جس کے مطابق نوازشریف کو بہت سی بیماریاں ہیں، وہ کسی بھی وقت فوت ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا مریض جہاز کو دیکھ کر ٹھیک ہو گیا، اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

عمران خان نے پوچھا کہ مریض جہاز کو دیکھ کر ٹھیک ہوا یا لندن کی ہوا لگنے سے، انہوں نے کہا کہ کیسا زبردست جہازتھا مریض اسے دیکھ کر ہی ٹھیک ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو معاشی حالت بہت بری تھی، گزشتہ حکومت بجلی میں 1250 ارب روپے کا گردشی قرضہ اور گیس میں 154 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ہمارا روپیہ 35 فیصد گرا ورنہ ڈالر کی قیمت 300 تک جا سکتی تھی کیونکہ ہمارے  پاس روپے کو بچانے کے لیے ذخائر ہی نہیں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ میں ڈالر 4 روپے سستا ہوا اور ہم ڈالر کی قدرمصنوعی طور پر کم نہیں کر رہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے اپنی معاشی ٹیم پر فخر ہے جس نے چار سال میں خسارہ ختم کیا، اب پاکستان میں ڈالر آ رہے ہیں، ہمارا راستہ ٹھیک ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی بھی بلدیاتی نظام اچھا نہیں آیا لیکن ہم خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بہترین بلدیاتی نظام لانے والے ہیں جس کے تحت صوبوں میں فنانس کمیشن اور فنانس ایوارڈ قائم کیا جا ئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے نظام کے تحت صوبوں کا پیسہ صوبوں پر ہی خرچ کریں گے اور فنڈ براہ راست گاوَں تک پہنچے گا، گاوَں کے لوگ فیصلہ کریں گے پیسہ کہاں خرچ کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں