حکومتی اپیل پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اعتراض مسترد

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس میں فل کورٹ بننے کا امکان

اسلام آباد:فاٹا ایکٹ 2019 اور پاٹا ایکٹ 2018 کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل پاکستان نے لارجر بنچ میں شامل جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض عائد کردیا جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا۔

چیف جسٹس آصف سعید  کھوسہ کی سربراہی  میں پانچ رکنی لارجر بنچ  نے کیس کی سماعت کی ۔

حکومتی درخواست پر عدالت عظمی میں سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل کیپٹن ریٹائرڈ انور منصور خان نے جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا میرا بنچ پر اعتراض ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان  نے کہا بنچ میں موجود ایک  معزز جج نے میری ذات سے متعلق رائے دی ہے ۔ مذکورہ جج نے وفاق، وزیراعظم اور صدر مملکت پر تعصب کا سوال اٹھایا ہے۔

اس پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے جواب دیا جو بات آپ کررہے تھے وہ صرف ایک کیس سے متعلق ہے، جج صاحب کی اپروچ ہر مقدمے میں ایک جیسی نہیں ہوسکتی۔

اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا جج نےریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نالائق ہے،معزز جج کی حکومت سے متعلق ایک فکس رائے ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا شفافیت کیلیے یہ بنچ تشکیل دیا جس میں 5 سینئر ترین جج ہیں،‏میں نے تجویز کیا تھا کہ ایک آئنی بنچ ہو جو صرف آئینی معاملات دیکھے۔

انور منصورخان نے کہا ایک فاضل جج کو اس بنچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے،جج نے فیڈریشن، صدر، وزیراعظم اور میرے بارے میں ایک مقدمے میں الزامات عائد کیے، جج میرے، وفاق، وزیراعظم اور صدر سے تعصب رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا اعتراض پرعلیحدگی کا فیصلہ جج نے خود کرنا ہوتا ہے، یہ طے شدہ قانون ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا معاملہ تو کے پی سے متعلق ہے، فیڈریشن کا نہیں، یہ کیس کسی انفرادی شخص کے خلاف نہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ جس کیس کی بات کررہے ہیں وہ الگ کیس ہے،ہرکیس کادوسرےکیس سے تعلق نہیں ہوتا۔

اٹارنی جنرل نے کہا فیڈریشن موجودہ کیس میں پارٹی ہے،سول حکومت کی مدد، آرٹیکل 265 کے تحت فوج کو یہ اتھارٹی فیڈریشن نے دی ہے،میں اس عدالت کے سامنے خود کو مطمئن محسوس نہیں کررہا ہوں۔ مجھے جج پر اعتراض کا حق ہے اور میں وہ حق استعمال کرونگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہمیں علم ہے کہ فاضل جج صاحب نے لارجر بنچ میں آپ کو نام سے فریق بنایا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہاایسا جج اوپن مائنڈ کے ساتھ کیسے بیٹھ سکتا ہے؟

جسٹس گلزار احمد نے کہا وہ اس عدالت کے جج ہیں، آپ ان کے سامنے بطور اٹارنی جنرل دلائل دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا میں ہر وہ اعتراض کرونگا جس کا مجھے حق حاصل ہے،جج صاحب کو بنچ سے اٹھ کر چلے جانا چاہیے

یہ بھی پڑھیے:جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر ایک درخواست خارج

عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل پاکستان کی طرف سے لارجر بنچ کے معزز رکن جسٹس قاضی فائز عیسی پر عائد کیا گیا اعتراض مسترد کردیا۔


متعلقہ خبریں