زیادہ شرح سود ملک میں مہنگائی کی وجہ سے ہے, گورنر اسٹیٹ بینک


گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ بنیادی شرح سود سے کاروبار پر جو اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس کا انہیں بخوبی اندازہ ہے۔ زیادہ شرح سود ملک میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ شرح سود کا تعین مانیٹری پالیسی کمیٹی کرتی ہے۔ کاروبار کرنے میں شرح سود کے علاوہ دیگر عوامل بھی ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مالی سال کی دوسری ششماہی میں افراط زر کم ہوگا۔ افراط زر کم ہوگا تو شرح سود کا جائزہ لیں گے۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ ماضی کے مسائل کے حجم کی وجہ سے سخت قدم اٹھانے پڑے۔ مجموعی قومی آمدنی (جی ڈی پی) کی نمو کے حوالے سے پیش گوئی میں منفی ترقی نہیں ہے البتہ معیشت سست روی کا شکار رہے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نیشنل پےمنٹ سسٹم کا افتتاح کردیا گیا

انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان (ایکسپورٹرز) کی تعداد 20 سے 40 فیصد تک بڑھی ہے۔ برآمدات (امپورٹس) پر سبسڈی اور ایکسپورٹرز ٹیکس عائد کیا ہوا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے واضع کیا کہ انہوں نے بین الاقوامی ادارے (آئی ایم ایف) سے باقاعدہ طور پراستعفی دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسان کاروبار کرنے اور ایکسپورٹرز کیلئے اعلانات کررہے ہیں۔ دو سرکلر اپنی ویب سائٹ پر لگائے ہیں ایڈوانس پیمنٹ کیلئے آسانی کردی ہے۔ باہر سے سروسز منگوانے کیلئے پیمنٹ کا طریقہ کار آسان کیا ہے

رضا باقر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے جولائی 2018 میں ایڈوانس پیمنٹ کیلئے پابندی لگائی تھی۔ بیرونی (ایکسٹرنل) حالات بہتر نہیں تھے زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے اسلئے پابندی لگائی۔ اگست تک مینوفیکچررز کیلئے پابندی برقرار تھی۔

انہوں نے کہا کہ اب ایڈوانس پیمنٹ 10 ہزار ڈالر سے زیادہ کیلئے اجازت ہوگی۔ انوائس 10 ہزار ڈالر تک کی رقم بینک سے لی جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سروسز کنٹلسنٹس سروسز کیلئے پہلے اسٹیٹ بینک کی طرف سے لگائی گئی پابندی ختم کی جارہی ہے۔ درآمدارت کیلئے پہلے مرحلےمیں 10 ہزار ڈالر تک محدود رکھا جائیگا۔


متعلقہ خبریں