اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑتے ہوئے 1973 کے آئین کے تناظر میں جمہوریت اور آئینی اصولوں کی پاسداری کرنے کا مشورہ دے دیا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام سے مسترد ہونے پر ذاتی انتقام کا بدلہ قوم کو ذہنی اذیت سے دوچار کرکے نہ لیں اور کارکنان کو یخ بستہ ہواؤں کی نذر کر کے ظلم نہ کریں۔
مولانا صاحب! عوام سے مسترد ہونے پر ذاتی انتقام کا بدلہ قوم کو ذہنی اذیت سے دوچارکرکے نہ لیں۔ کارکنان کو یخ بستہ ہواؤں کی نذر کر کے ظلم نہ کریں۔ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑیں۔ ” 1973 کے آئین کے تناظر” میں جمہوریت اور آئینی اصولوں کی پاسداری کریں۔
— Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) November 8, 2019
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مذاکرات جمہوری عمل کا نام ہے جس کے آپ خود داعی رہے ہیں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مذاکرات کو بے معنی قرار دے کر اپنے ذہن کی کھڑکیوں کوکیوں بند رکھنا چاہتے؟ وہم کا علاج لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں تھا۔
مولانا صاحب! انتخابات میں اگر دھاندلی ہوئی تھی تو آپ نے صدر کا الیکشن کیوں لڑا تھا؟آپ کے صاحب زادے نے ایم این اے کا حلف کیوں اٹھایاتھا؟ایک سال بعد دھاندلی کا واویلا عوام کو گمراہ اور جمہوری نظام کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں۔
— Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) November 8, 2019
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں اگر دھاندلی ہوئی تھی تو آپ نے صدر کا الیکشن کیوں لڑا تھا؟ اور آپ کے صاحب زادے نے ایم این اے کا حلف کیوں اٹھایا تھا؟
فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ ایک سال بعد دھاندلی کا واویلا عوام کو گمراہ اور جمہوری نظام کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں۔