تاجروں کے حکومت سے مذاکرات ناکام، کل ملک بھر میں کاروبار بند رکھنے کا اعلان


اسلام آباد: حکومتی ٹیم سے ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد تاجروں نے کل دوسرے روز بھی کاروبار اور دکانیں بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

حکومت سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی رہنما خواجہ سلیمان صدیقی، کاشف چوہدری اور دیگر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرتے ہوئے آج ہمیں چار ماہ ہوگئے ہیں۔ ہم کل بھی ملک بھر میں ہڑتال جاری رکھیں گے۔

تاجر رہنماؤں نے کہا کہ ہم یہ ہڑتال خوشی سے نہیں کرتے، ہمیں ہڑتال پر مجبور کیا گیا ہے۔ ہمارے حکومت سے بیس مرتبہ مذاکرات ہوئے لیکن بیس مرتبہ مذاکرات میں حکومت نے اپنا نظام ٹھیک نہیں کیا، ہم نے حکومت کو بہت وقت دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے ملک میں احتجاج بھی کیا، کیمپ بھی لگائے، ہماری حکومتی نمائندگان سے ملاقاتیں ہوئی، آج ہمارے پھر مذاکرات ہوئے لیکن کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔

حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا اگر ہماری بات نہیں ماننی تو ہمیں بلاتے ہی کیوں ہیں؟ شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے جو ختم نہیں کررہے۔ اگر ہمارے ملک کو اجازت ہی نہیں کہ اپنے فیصلے کرسکیں تو ہم کس لیے بیٹھے ہوئے ہیں؟

تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی ملک میں ایسا نظام موجود نہیں جہاں خرید و فروخت کے لیے شناختی کارڈ درکار ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس دینے میں کوئی اختلاف نہیں، ہم ٹیکس دیتے رہے ہیں اور دیتے رہے گے۔ بے نظیر بھٹو نے سیلز ٹیکس لگائے، آج 2019 ہے، یہی مسلہ برقرار ہے۔

تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس اکتیس لاکھ رجسٹر بجلی کے میٹر ہیں، چھوٹے تاجروں کو پکڑا جاتا ہے، ایف بی آر کے انسپیکٹرز خود کرپٹ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مرغی کا ریٹ 170 روپے سے 350 روپے پر پہنچ گیا ہے، اگر ایسے حالات جاری رہے تو ملک کہا جائے گا؟

اس موقع پر کاشف چوہدری نے کہا کہ میں پورے ملک کے تاجروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مل کر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے بائیس ملازمین صرف 20 فیصد ٹیکس اکھٹا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے خیبر تک تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال

امیر پر ٹیکس لگایا جائے، ٹیکس حکومتی نمائندوں کی سیر و تفریح پر لگتا ہے۔ وزیر اعظم بھی کہتے ہیں کہ ایف بی آر میں چور ہیں۔ ٹیکس فائل کرنے کے لیے فارم اردو میں بھی نہیں جس کے لیے ماہر کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس کوئی قابل عمل فارمولا موجود نہیں۔ پاکستان کا تاجر آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کی ذمہ دار نہیں۔تاجروں کا کہنا تھا کہ حکومت نے جلدی میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرضہ دیا ہے، خریدا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل بھی حکومت نے معاشی سمت ٹھیک نہ کیا تو کل ہی اگلے لائے عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا ہم مارچ کی کال بھی دے سکتے ہیں۔ اگر ہم نے مارچ کیا تو وہ غیر سیاسی ہوگا، تاجر اپنا مارچ کریں گے۔

تاجر رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم  ان کے ساتھ بیٹھیں اور معاملات حل کریں۔ ہم نے ملک کو خوشحال اور مستحکم رکھنا ہے، مہنگائی ہر روز بڑھ رہی ہے، سیلز ٹیکس کا بوجھ عام آدمی پر پڑ رہا ہے۔ پاکستان کا تاجر کرپشن کی وجہ سے کاروبار نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ڈرائی اور سی پورٹ کنٹرول نہیں کرسکتی تو تاجروں کو کیا سہولت ملے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آسان اور سادی کاغذی کارروائی ہونی چاہیں۔


متعلقہ خبریں