کراچی: پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی مقامی عدالت نے غلط انجیکشن لگنے سے جاں بحق ننھی نشوا کے کیس میں اسپتال کے تین مالکان کو بری کردیا ہے۔
نجی اسپتال کے دو ملازمین کے ضمانتی مچلکے ضبط کر کے انہیں مقدمے میں ملزم نامزد کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
کراچی کے نجی اسپتال میں غلط انجیکشن لگنے سے جان کی بازی ہارنے والی معصوم نشوا کے کیس کا فیصلہ سامنے آگیاہے ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے اسپتال کےمالک عامرچشتی،علی فرحان اورشہزادعالم کو الزامات سے بری کردیا۔
مقامی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ بری کیےگئےملزموں کےخلاف کوئی خاص گواہیاں اورشواہد نہیں ملے۔
اپنے فیصلے میں سیشن جج نے اسپتال کے ملازمین ثوبیہ اورآغا معیزکی ضمانتیں مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں ملزموں کے ضمانتی مچلکے ضبط اور انہیں مقدمہ میں ملزم نامزد کیا جائے۔
یاد رہے کہ 9 ماہ کی نشوہ کو 6 اپریل 2019کو کراچی کے نجی اسپتال لایا گیا تھا۔ اس کو ڈائیریا کی شکایت پر سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔ننھی نشواکو وینی لیٹر پر رکھا گیا۔ جہاں اسے مبینہ طور پر غلط انجیکشن لگایا گیا جس سے بچی کا دماغ مفلوج ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: نشوا کیس: والد کی اسپتال انتظامیہ سے مصالحت
اس کے بعد اسے لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس نے 22 اپریل کو دم توڑ دیا تھا۔