اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے مقاصد وہی ہیں جو را اور جمعیت علمائے اسلام ہند کے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام ہند نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی، وہ جماعت کہتی ہے کہ کشمیر ان کا اندرونی معاملہ ہے پاکستان مداخلت نہ کرے، فضل الرحمان اس جماعت کی نمائندگی کر رہے ہیں جو پاکستان کے خلاف ہے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس فضل الرحمان کی کال اور مسئلہ کشمیر پر ہے، مولانا نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کرنے کا کہا تھا، اسی دن کو کشمیری بطور یوم سیاہ مناتے ہیں، آزادی مارچ کی تاریخ میں تبدیلی کو مولانا کی کال کا واضح نہ ہونا سمجھتا ہوں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ مولانا کشمیریوں کے حق میں مارچ کرنا چاہتے ہیں یا حکومتی ناکامی پر؟
وزیر برائے ہوابازی نے کہا کہ مولانا کچھ بھی کریں لیکن کشمیر کاز کو خراب نہ کریں، بین الاقوامی دنیا اگر کشمیر پر بات کر رہی ہے تو مولانا اس کو خراب نہ کریں۔
غلام سرور کا کہنا تھا کہ مولانا کو اگر کوئی مسئلہ تھا تو حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے، اگر دھرنا دینا ہی تھا تو ناموس رسالت میں ترمیم کرنے والوں کے خلاف کرتے،
انہوں نے کہا کہ مولانا کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ادھر آکے کیا کریں گے، مولانا کو کدھر روکنا ہے کیا کرنا ہے وقت دیکھ کر بتائیں گے۔
غلام سرور نے کہا ہے کہ اگر مولانا کو کوئی مسئلہ ہے تو بات کریں، نوازشریف نے جب دو قومی نظریہ کی نفی کی تب مولانا نے دھرنہ کیوں نہ دیا، جس وقت نوازشریف نے کہا کہ سرحد کے اس پار اور دوسری پار سب لوگ ایک ہیں تب مولانا نے دھرنا کیوں نہ دیا؟.
انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے کے پیچھے ایک مقصد تھا مگر مولانا کے دھرنے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ مولانا کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے مگر ایک لفظ بھی کشمیر سے متعلق نہیں بولے۔
وزیر برائے ہوابازی نے کہا کہ مولانا لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دھرنا دیں حکومت ان کا ساتھ دے گی۔