اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔
امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی کے اراکین ہایمز اور مالونے نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ جس میں پاک امریکہ تعلقات اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی کانگریس کے اراکین کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔ فریقین کے درمیان پاک امریکہ دو طرفہ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک نے دہشت گردی سمیت خطے کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کیا ہے۔ بہت سے پاکستانی امریکہ میں کثیر الجہتی شعبہ جات میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سیاحوں اور کاروباری حضرات کی سہولت کے لیے “نئی ویزہ رجیم” متعارف کروا دی ہے۔ نئے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری اور سیاحت کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے حالیہ دورہ نیویارک میں وزیر اعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے مابین ملاقات کافی سود مند رہی۔
کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کیے گئے یکطرفہ، غیر قانونی اقدامات نے خطے کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ 58 روز سے مسلسل کرفیو نافذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے 80 لاکھ نہتے کشمیریوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کا شہریوں کی شکایات فوری حل کرنے کا حکم
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل سمیت خطے میں قیام امن کے لیے مشترکہ ذمہ داری کے تحت اپنا کردار ادا کرتا چلا آ رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے کیونکہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔