ویلنٹائن ڈے حکم نامے پر توہین عدالت، جیو کا پروڈیوسر، اسکرپٹ رائٹر طلب


اسلام آباد: نجی پاکستانی نیوز چینل جیو کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں یہ لوگ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں؟

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نجی ٹی وی چینل جیو کے خلاف ویلنٹائن ڈے توہین عدالت کیس کی سماعت سنگل رکنی بینچ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔

عدالت نے جیو کے پروام رپورٹ کارڈ کے پروڈیوسر اور اسکرپٹ رائٹر کو ایک اور نوٹس جاری کرتے ہوئے آٹھ مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیں کیس کی سماعت کے دوران بدتمیزی کرنے اور منع کرنے کے باوجود باز نہ آنے پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پر جیو نیوز کے وکلا کو عدالت سے نکال دیا۔

جیو نیوز کے وکیل نے الزام لگایا کہ عدالت جیو کے کیس میں پارٹی بنی ہوئی ہے، جج کو مخاطب کرتے ہوئے جیو کے وکیل کا کہنا تھا کہ آپ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کیس زیر سماعت ہے۔

جیو کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈویژن بینچ میں عدالتی دائر اختیار کو چیلنج کررکھا ہے۔ ڈویژن بینچ نے عدالت کے حکم نامے کے پیرا نمبر تین کو معطل کردیا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کو نہیں مانا گیا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ جیو کے پروگرام میں عدالتی حکم کی تضحیک کی گئی۔ اپنے مخصوص تجزیوں کے لئے مشہور تجزیہ کار امتیاز عالم کو عدالت نے مشورہ دیا کہ وہ اپنا نام ویلنٹائن عالم رکھ لیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہم نے امتیاز عالم اور حسن نثار کو ویلنٹائن ڈے منانے سے منع نہیں کیا وہ اپنے گھر میں روزانہ ویلنٹائن ڈے منائیں۔

تجزیہ کاروں کی جانب سے عدالتی حکم کو بیمار ذہنیت قرار دینے پر انہوں نے کہا کہ ہم نے ویلنٹائن ڈے پر پابندی نہیں لگائی، صرف سرکاری سطح پر تقریبات سے روکا گیا تھا۔

جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل کہا جائے گا کہ ویلنٹائن ڈے کے بعد وائن ڈے منانے دیں۔ پتہ نہیں یہ لوگ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کو اپنے معاشرے پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی عمر اب صرف گوبھی کا پھول دینے کی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت آٹھ مارچ تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں