بلی کے قتل کا 19 ماہ بعد فیصلہ


کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے 19 ماہ کے اندربلی کے قتل کے انوکھے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزمہ کو بری کردیا ہے جس پر گاڑی کی ٹکر سے بلی کو مارنے کا الزام تھا۔

عدالت نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد پیش نہیں کئے گئے جس سے ملزمہ اور مدعی مقدمہ کی جائے وقوعہ پر موجودگی ثابت ہو۔

اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا کہ خاتون نے بلی کو جاں بوجھ کر ہلاک کیا اور بلی کی قیمت کا تعین بھی نہیں ہوسکتا کیوں کہ یہ کسی کی ملکیت نہیں تھی۔

یہ بھی جانیں: گاڑی تلے بلی کچلنے والی خاتون کے خلاف مقدمہ درج

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بلی کی کوئی میڈیکل رپورٹ بھی پیش نہیں کی گئی۔

فیصلے میں درج ہے کہ بلی کی ہلاکت ایک پراسرار واقعہ ہے جس میں کوئی شواہد نہیں ملے اور مدعی ہی اس کیس کا واحد گواہ ہے۔

عدالت نے لکھا کہ کیس پر مزید کارروائی عدالتی وقت کا ضیاع ہے۔

یاد رہے کہ کراچی کی سٹی کورٹ نے 2018 میں عام  شہری فائق جاگیرانی کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا واقعہ یکم فروری 2018 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 درخشاں تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا۔

شہری کا کہنا تھا کہ خاتون کی گاڑی تلے آکر بلی زخمی ہوئی اور خاتون سے پہلے بلی کے علاج کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن بعد میں بلی ہلاک ہوگئی تھی۔


متعلقہ خبریں