نواز شریف کے خلاف فیصلے پر پوری قوم صدمے میں ہے، رانا ثناء اللہ

مسلم لیگ ن کا سینیٹ کے قبل از وقت انتخاب کی صورت میں عدالت جانے کا اعلان

فوٹو: فائل


لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پوری قوم عدلیہ کے فیصلوں سے صدمے میں ہے لوگ پوچھنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کا جرم کیا ہے؟

وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک آئینی ادارہ ہے اور آ ئین میں دئیے گئے حقوق کا سب کو احساس ہے۔ سپریم کورٹ آئین کی تخلیق ہے جبکہ آئین کو پارلیمنٹ نے بنایا ہے۔ انہیں اس بات سے اختلاف ہے کہ آئین پارلیمنٹ سے اوپر ہے، تخلیق اپنے خالق سے بڑی نہیں ہوسکتی۔

پنجاب کے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق کسی شہری کے بنیادی حقوق پارلیمنٹ بھی نہیں چھین سکتی۔ پھر یہ کیسا قانون ہے جس کے تحت ایک شہری کو پارٹی بنانے کا اختیار نہیں رہا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ آئین شکنوں کو پی سی او ججز کے فیصلوں سے تحفظ ملا جب کہ نوازشریف کو سزا دی گئی۔ نوازشریف کا جرم ہے کہ انہوں نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا اور موٹروے بنائی۔ عوام عدلیہ کے فیصلوں سے مایوس ہے لوگ پوچھنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کا جرم کیا ہے۔

وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ جماعت کے خلاف ایسےفیصلے کئے جارہے ہیں جسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ 28 جولائی کے فیصلے پر بھی تحفظات تھے لیکن اس کے باوجود تسلیم کیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلوں کاحترام کرتے ہیں لیکن اس پر منصفانہ رائےدینا جمہوری حق ہے۔

سینٹ الیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو سینیٹ الیکشن سے باہرکر دیا گیا ہے۔ عوام کے مقبول ترین لیڈر کے خلاف فیصلے دئیے جارہے ہیں۔ جس سے پوری قوم صدمے میں ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ نیب کے قانون کے مطابق ریفرنس ثبوت کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے پھرعدالت سے گرفتاری کے وارنٹ مانگے جاتے ہیں۔ نیب نے جس اندازسے احدچیمہ کو گرفتارکیا وہ قانون سے بالاتر ہے۔ احد چیمہ کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت ہے تو نیب کوعدالت کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ احد چیمہ کی خلاف قانون گرفتاری پر پنجاب بھر کے افسران میں تشویش پائی جاتی ہے۔ نیب کوکس نے حق دیا ہے کہ الزام کی بنیاد پرکسی کی پگڑیاں اچھالے۔ ایسےعمل کی نیب کوکبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آج پنجاب کابینہ کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر بحث لایا جائے گیا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پارٹی صدر وہی ہو گا جس کو نواز شریف بنائیں گے۔ اس ملک میں نواز پلس فارمولے کے تحت ہی سیاست ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں