سلامتی کو لاحق خطرات سے غافل نہیں رہ سکتے، وزیراعظم

کوروناوائرس سےبچاؤکیلئےفنڈز کم پڑگئے، اووسیز پاکستانیوں سے اپیل کا فیصلہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم دشمن کی کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ میں دنیا کو خبردار کرتا ہوں کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم سلامتی کو لاحق خطرات سے غافل نہیں رہ سکتے۔

6 ستمبر کے حوالے سے اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا پوری قوت سے جواب دینے کے لئے تیار ہے اورعالمی برادری جنگ کے تباہ کن اثرات کی ذمہ دار ہوگی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ6 ستمبر ہماری قومی تاریخ میں یکجہتی کی علامت ہے۔اس دن ہمارے بہادر سپوتوں نے بے مثال قربانیاں دیں اور افواج نے ثابت کیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے۔

اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں پاک فوج نے ثابت کیا کہ عددی برتری کوئی حیثیت نہیں رکھتی اور آج ہمیں پھر6 ستمبر جیسی صورت حال کا سامنا ہے کیوں کہ ہمارا دشمن لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

مجھے اپنی مسلح افواج کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے اور مسلح افواج دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں اور ہماری افواج نے حال ہی میں اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت دیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمیں اپنے دلوں کو شہدا کی قربانیوں سے سرشار کرنا چاہیئے۔

بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو دبانے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ظلم بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کوئی شک نہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس کی حیثیت میں کوئی بھی تبدیلی پاکستان کی سالمیت کے لئے براہِ راست چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے اور کشمیری بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں عالمی برادری کی توجہ قتلِ عام کی ہندوستانی ڈاکٹرائن اور غیر محفوظ ایٹمی ہتھیاروں کی طرف بھی دلانا چاہتا ہوں۔

ایٹمی ہتھیاروں کا ایک نسل پرست حکومت کے قابو میں آنا لمحہ فکریہ ہے اور یہ معاملہ جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’کشمیریوں سےیکجہتی کاجذبہ صرف افواج  پاکستان تک محدودنہیں’


متعلقہ خبریں