کشمیر: بھارتی حکومت نے پتھر کے دورمیں دھکیل دیا، ہزاروں پر کالا قانون لاگو

کشمیر میں مظالم، پاکستان نے ڈوزیئر تیار کرلیا

سری نگر: ہمالیائی وادی کشمیر کو بھارت کی انتہا پسند جنونی حکومت نے 21 ویں صدی میں ہونے کے باوجود پتھروں کے عہد میں دھکیل دیا ہے۔ گزشتہ 28 روز سے مقبوضہ وادی کشمیر میں نافذ کرفیو آج 29 ویں دن بھی برقرار ہے جب کہ مواصلاتی رابطوں کی بندش مقیم آبادی کے لیے بھی سوہان روح بن چکی ہے۔

افسوسناک امر ہے کہ گزشتہ 28 دن سے مقبوضہ وادی چنار جسے جنونی ہندوؤں کی سرکار نے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے وہاں کے مکینوں پہ اب یہ نئی افتاد آن پڑی ہے کہ بھارت کی قابض سرکار نے گرفتار کیے گئے دس ہزار سے زائد افراد میں سے تقریباً ساڑھے چار ہزار پر اپنا سیاہ قانون ’پبلک سیفٹی ایکٹ‘ لاگو کردیا ہے۔

خبررساں ایجنسیوں اور اداروں کو مقبوضہ وادی کشمیر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اشیائے خورو نوش کی قحط، بیماروں کے لیے ادویات کی عدم دستیابی، بچوں کا دودھ اور دیگر ضروری اشیا کے لیے بلکنا اور احتجاجی مظاہروں کے دوران زخمیوں کا اسپتال نہ پہنچ سکنا جیسے انسانیت سوز مظالم اب ہر گھر پہ اپنے نقوش ثبت کررہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جن گرفتار شدگان پر کالا قانون لاگو کیا گیا ہے ان میں حریت رہنما، سیاسی و سماجی کارکنان اور دیگر عام نوجوان شامل ہیں۔

امریکہ: صدارتی امیدوار برنی سینڈرز بھی کشمیریوں کی حمایت میں بول پڑے

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار بھارتی سرکار و حکومت کی جانب سے متعارف کردہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو بنا عدالتی کارروائی کے دو سال تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس قانون کے تحت ان افراد کی بھی گرفت کی جارہی ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زیادہ متحرک ہیں اور موجودہ ظالمانہ حکومتی اقدامات کو اپنی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کررہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بطور خاص جانچ پڑتال کی جارہی ہے جو سماجی رابطوں پر بھیانک ریاستی مظالم کو بے نقاب کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ ایسے اکاؤنٹس کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں