مقبوضہ کشمیر کے 3 ہزار بچے بھارتی حراست میں


مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ کرفیو کے نفاذ سے لے کر اب تک 3000 کشمیری بچوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

یہ تفصیلات مقامی حکومت کے نمائندے نے ایک امریکی خبررساں ادارے سے گفتگو کے دوران بتائیں تاہم انہوں نے بچوں کی عمروں اور جیل میں ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں کچھ بتانے سے گریز کیا۔

کشمیر میں 5 اگست سے لے کر اب تک بھارت کے بڑھتے مظالم دنیا کے سامنے آ رہے ہیں، 3000 معصوم کشمیریوں کی گرفتاری ظلم و جبر کی اس داستان کا نیا باب ہے۔

بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک کشمیری خاتون نے اپنے 13 سالہ بیٹے فرحان اور اس کے  دوستوں کو حراست میں لیے جانے کا قصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تین دوست سڑک پر جا رہے تھی جب فوجیوں کی گاڑی آ کر رکی اور تینوں بچوں کو گھسیٹ کر اس میں ڈال دیا گیا۔

فرحان کی والدہ نازیہ نے بتایا کہ فرحان اور اس کے دوستوں کو ایک ہفتے کے لیے سری نگر سے 10 میل دور کشمیری ٹاؤن میں واقع مقامی جیل میں رکھا گیا۔

نازیہ کا کہنا تھا کہ وادی کے ہر گھر میں خوف کی فضا پائی جاتی ہے کیونکہ اگر بھارتی افواج بچوں کو حراست میں لے سکتے ہیں تو وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اب تک نہیں جانتیں کہ ان کے بیٹے کو کیوں گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارتی وزارت داخلہ نے بچوں کی گرفتاریوں کے جواب میں مکمل طور پر چپ سادھ لی ہے۔

جس جیل میں فرحان کو رکھا گیا، وہاں کے سپرنٹنڈنٹ نے کسی بھی بچے کو گرفتار کیے جانے کی تردید کی ہے۔


متعلقہ خبریں