کرد جنگجوؤں کا شامی حکومت سے معاہدے کا انکشاف


دمشق: کرد جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ انہوں نے شامی حکومت سے معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ترکی کے خلاف مدد کے لیے فوجی بھیجے جائیں گے۔

ترکی میں دہشت گردی کی ذمہ دار قرار دی جانے والی تنظیم کے دعوے کی شامی حکومت نے تصدیق نہیں کی ہے۔

شام کے علاقے عفرین میں  کرد جنگجو تنظیم وائی پی جی ( کرش پیپلز پروٹیکشن یونٹس) کے خلاف ترکی نے گزشتہ ماہ کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ اس علاقے میں شامی فوج موجود نہیں ہے۔

ایک سینئر کرد عہدیدار بدران جیا کرد نے بتایا کہ شامی فوج کچھ دن میں عفرین  میں داخل ہو جائے گی۔ جس کے بعد انہیں سرحدی پوزیشنوں پر تعینات کیا جائے گا۔

عراق کے کردش میڈیا گروپ ردوا نے بھی اس مبینہ معاہدے کی اطلاع دی ہے۔

میڈیا گروپ نے شام سے ایک کرد سیاست دان اورنیوز ایجنسی کا بھی حوالہ دیا جو شام کی کرد فورسز کی حمایت کرتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے ایڈیٹر ایلن جونسٹن کا کہنا ہے کہ اگر اس معاہدے پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو ترک فوج کو کردش جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ شامی فوج کی مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

شام کے صدر بشار الاسد کے سپاہی سنہ 2012 میں کردوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں سے نکل گئے تھے۔

ترکی عفرین سے کرد جنگجوؤں کا انخلا چاہتا ہے۔ ترک صدر رجب طیپ ارووان کا کہنا تھا کہ ترکی کا شام میں عفرین آپریشن محض دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف ہے۔


متعلقہ خبریں