سیکیورٹی کونسل کا اجلاس ہماری بڑی کامیابی ہے، ملیحہ لودھی


اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کا اجلاس ہونا ہی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے اور اس کے اثرات جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ بھارت نے اپنے طور پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس روکنے کی بہت کوشش کی تھی تاہم ہم اجلاس کروانے میں کامیاب ہو گئے اور یہ پاکستان کا پہلا سفارتی قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان اچھا تھا اور انہوں نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھارتی اقدام کی مذمت کی ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ میں اس معاملے سے پہلے بھی مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر ایکٹیو تھی اور سوشل میڈیا پر کشمیر کی حمایت میں آواز اٹھاتی رہی ہوں۔ اس وقت نئی صورتحال سامنے آئی ہے جس کے بعد ہم سیکیورٹی کونسل گئے اور کشمیر کے معاملے پر آواز اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہم نے بھی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی اور چین نے ہماری حمایت پر درخواست کی تھی۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر تمام سفارتی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔

اقوام  متحدہ میں سابق پاکستانی مندوب حسین ہارون نے کہا کہ سلامتی کونسل اس معاملے کو اٹھا کر بین الاقوامی عدالت میں بھیج سکتا ہے جس کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کے معاملے کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے۔ بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

حسین ہارون نے کہا کہ اس وقت اگلا قدم اٹھانے کا معاملہ ہے اور دیکھنا یہ ہے جنگ میں پہل کون کرتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے سفارتی کوششیں کی جارہی ہیں جو بہت اچھی پالیسی ہے۔ چین کے علاوہ بھی دو ممالک پاکستان کی حمایت پر بول پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر طرح کی تیاری رکھنا چاہیے اور کسی بھی معاملے کو مذاق میں نہ لیں لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ بھارت پاکستان کو کافی عرصے سے ہی دھمکیاں دے رہا ہے۔

تجزیہ کار ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ہندوستان کہتا ہے میں پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال نہیں کروں گا لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے بھارت ہمارا دشمن ہے اور ہمیں کہہ رہا ہے کہ میں ایسا نہیں کروں گا، یہ ایک نفسیاتی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اب کھل کر سامنے آ گیا ہے اور یہ شروعات ہیں یہ نظریاتی معاملہ ہے اور اگر یہ آر ایس ایس کا نظریہ ہے تو معاملہ مزید خراب ہو گا۔ جس کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ نہ صرف جنگ بلکہ ایٹمی جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن خدشات سامنے رکھنا چاہیئیں۔ اس وقت بھارت صرف ہمیں ڈرا رہا ہے تاہم بھارت ایک بار پھر بابری مسجد کہ جگہ دوبارہ مندر منانے کی کوشش کرے گا۔

تجزیہ کار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ریڈ لائن پار کر دی گئی ہے اور اب وہاں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ پاکستان کے پاس سفارتی اور سیاسی دونوں آپشن موجود ہیں جبکہ کشمیری نوجوانوں کی طرف سے بھارت کے خلاف اب زیادہ ردعمل آئے گا۔

دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاک بھارت جنگ کا امکان ہے اور ہمیں اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ بھارت ہم پر چڑھائی نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب جنگ شروع ہوتی ہے تو پھر یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون سا ہتھار استعمال ہوگا اور کون سا نہیں۔ پاک بھارت سرحد پر ہتھیاروں کا استعمال ہو رہا ہے اور بھارت کی جانب سے دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کے معاملے پر جو تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں سب سے پہلے اس کو روکنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں