اسلام آباد: سینیٹ آف پاکستان (ایوان بالا) میں آج جب چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ان کے مناصب سے ہٹانے کی قرار دادوں پر رائے شماری (ووٹنگ) ہو گی تو ایک نئی تاریخ بھی رقم ہو گی کیونکہ اس سے قبل سینیٹ میں یہ کبھی نہیں ہوا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق جب ایوان بالا میں پیش کی جانے والی تحاریک عدم اعتماد پر رائے شماری کے لیے آج بروز جمعرات دوپہر دو بجے اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
ایوان بالا کا طلب کردہ اجلاس چار نکاتی ایجنڈے پر مشمتل ہے جس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف جمع ہونے والی تحاریک عدم اعتماد پر رائے شماری کرنا شامل ہے۔
ہم نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں پہلے چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سینیٹر بیرسٹر سیف کو پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔
سینیٹ انتخاب: کوئی جیتے یا ہارے، جمہوریت کمزور ہوگی! شیخ رشید
قواعد و ضوابط کے تحت اجلاس میں پہلے چیئرمین اورپھر ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی اجازت لی جائے گی۔ اجازت ملنے پر ہی پریذائیڈنگ افسر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف پیش کردہ قرار دادوں پر رائے شماری کرائیں گے۔ رائے شماری خفیہ طریقے سے ہو گی۔
ہم نیوز کے مطابق ایوان بالا میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے حزب اختلاف کو 53 اراکین کی ضرورت ہے جب کہ اس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے پاس 64 اراکین کی حمایت موجود ہے۔
حزب اختلاف کی جانب سے پہلے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس کے بعد ’جواب آں غزل‘ کے طورپرحکومت اور اس کے اتحادیوں نے پی پی پی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی تھی۔
وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ابو بچاؤ مہم کا حصہ ہے۔
چیئرمین سینیٹ کامعاملہ، حزب اختلاف اور حکومتی سینیٹرز کا عشائیہ
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم سے حکومت اور وزیراعظم کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
چئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد بد قسمتی ہے، یہ ابو بچاؤ مہم کا حصہ ہے لیکن اس عمل سے حکومت اور وزیراعظم کو کوئ فرق نہیں پڑنا اگر فرق پڑے گا تو سینٹ کے ادارے کو پڑے گا جہاں صادق سنجرانی ایک توازن قائم کئے ہوئے تھے، اب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا ناکام یہ توازن متاثر ہو گا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) August 1, 2019
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ اگر فرق پڑے گا تو سینٹ کے ادارے کو پڑے گا کہ جہاں صادق سنجرانی ایک توازن قائم کئے ہوئے تھے۔
فواد چودھری نے خبردار کیا کہ اب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا ناکام، یہ توازن متاثر ہو گا۔