تاجروں نے پھر 16اور17اگست کو ملک گیر شٹرڈاؤن کا اعلان کردیا


اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران کے چیئرمین خواجہ شفیق اور صدر اجمل بلوچ  نے 16اور17اگست کو ملک گیر شٹرڈاؤن کا اعلان کردیاہے۔ 

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں خواجہ شفیق نے کہا کہ 2019/20 کے بجٹ نے عوام کو ذہنی بیماریوں شکار بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس ملک کے لاکھوں تاجروں کو مبارکباد دیتے ہیں۔ ہم نےاس سے قبل  شٹر ڈاؤن ہڑتال سے یہ ثابت کیا کہ ہم سب ایک ہیں۔ حکومت نے ہماری کال کی واپسی کی بات کی لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ اس طرح کی شٹر ڈاؤن ہڑتال تاریخ میں نہیں ہوئی۔

خواجہ شفیق نے کہا کہ ہم ٹیکس سے نہیں گھبراتے لیکن ہم سے تعاون نہیں کیا جا رہا۔ ہم نے ہڑتال کا باقاعدہ منصوبہ ترتیب دے دیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 16 اگست اور 17 اگست کو ہڑتال ہو گی جبکہ دوسرا مرحلہ 26 اور 27 اگست کے لیے طے پایا ہے۔ جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے ہم اس دائرہ کار کو مزید بڑھائیں گے۔

انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے ہڑتال کی لیکن حکومت نے ہم سے بات تک نہیں کی، تاجروں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے، ہر چیز پر ٹیکس لاگو کیا جارہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تاجران کے ساتھ بیٹھ کر ٹیکس کو فکس کیا جائے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ ایک سیلز مین کے گھر کے بل میں ہزار روپے ٹیکس لگ کے آتا ہے۔ تاجر برادری کو ان پروپیگنڈوں کے تحت مشکل میں ڈال دیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو ہم سے بیٹھ کر اس معاملے پر بات کرنا ہو گی۔ ہم بھی وزیراعظم کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔

صدر انجمن تاجران نے کہا کہ تمام تاجر برادری ٹیکس ضرور دے گی لیکن اس پیچیدہ نظام کو ختم کرنا ہو گا۔ اس پیچیدہ نظام کی وجہ سے کرپشن کی نئی راہیں کھلیں گی۔ فکسڈ ٹیکس کا نظام لایا جائے تاکہ تاجر بے خوف وخطر ہوکر اپنا کاروبار کرے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ عید کے بعد کوئی تاجر دکان نہیں کھولے گا۔15 اور 16 اگست کو مکمل شٹر ڈاؤن ہوگا۔ جب بھی ملک میں کوئی مشکل ہوئی تو تاجر ہمیشہ سب سے پہلے کھڑا ہوتا ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ تاجر برادری شناختی کارڈ نہیں دینا چاہتی یہ سراسر لغو اور بے بنیاد بات ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں تاجر تنظیموں کی ہڑتال، کاروبار ٹھپ

واضح رہے کہ اس سے قبل 13جولائی کو  پاکستان کے چاروں صوبوں میں حد سے زیادہ محصولات اور مہنگائی کیخلاف تاجر برادری ہڑتال  کی تھی جس کے سبب  ملک بھر میں بازار اور دکانیں بند رہیں ۔

وفاقی دارالحکومت، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے تمام بڑے شہروں میں تاجر برادری کی جانب سے حکومت کے حالیہ اقدامات کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔


متعلقہ خبریں