بچوں کا پیمپر بھی ڈیجیٹل ہوگیا

بچوں کا پیمپر بھی ڈیجیٹل ہوگیا

فائل فوٹو


ذرائع آمدو رفت، ذرائع مواصلات، گھر اور صنعتی شعبے کے بعد اب بچوں کے پیمپرز میں بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانے لگا ہے۔
بچوں سے متعلق ٹیکنالوجی کی صنعت میں کام کرنے والی کمپنی ‘پیمپرز’ نے اعلان کیا ہے کہ جدید ایجاد میں ایسے سینسر استعمال کیے گئے ہیں جو بچے کی سرگرمیوں کا معائنہ کرتے ہیں۔

ٹیکنالوجی والے پیمپرز کو ایک موبائل ایپ سے جوڑا جاتا ہے جو کہ والدین کو ہر سرگرمی کا نوٹی فکیشن بھیجتی ہے۔

پیمپر کی نمی، بچے کی خوراک اور نیند کے وقت سے متعلق بھی والدین کو بذریعہ نوٹس آگاہ کیا جاتا ہے۔

اس کے استعمال سے والدین بذات خود بھی دفتر یا کسی دوسری جگہ بیٹھ کر بچے کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

کمپنی نے اپنی ایجاد سے متعلق کہا کہ اس کا مقصد والدین کے لیے بچوں کی دیکھ بھال کو آسان بنانا اور نشونما بہتر کرنا ہے۔ اس ایجاد کو ابتدائی طور پر امریکہ میں متعارف کرایا جائے اور اس کی قیمت بھی فی الحال طے نہیں کی گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2024 تک بچوں سے متعلق ٹیکنالوجی کی صنعت 25 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی لیکن والدین کے لیے یہ سہولت بھی ہے اور لمحہ فکریہ بھی۔

ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق 18 سال سے کم بالخصوص شیرخوار بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کی ایپس اور ٹیکنالوجی بچوں سے متعلق مکمل تفصیلات جمع کرتی ہیں جس کو مستقبل میں غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے بچوں کی صحت سے متعلق جمع کیے گئے اعدادو شمار محفوظ ہاتھوں میں یا نہیں اور مثال کے طور پر اگر کمپنی بند ہوگئی تو اس معلومات کا کیا ہوگا جو جمع کی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسی مصنوعات اس وقت خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں جب انٹرنیٹ یا کسی اور وجہ سے والدین کو معلومات کی فراہمی معطل ہوجائے۔

بچوں کی نگہداشت سے متعلق اس قسم کی ٹیکنالوجی پر والدین کا زیادہ انحصار انہیں لاپروا بھی بنا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں