سندھ اسمبلی :حلیم عادل شیخ کی تحریک استحقاق مسترد ہونے پر ہنگامہ


سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی تحریک استحقاق مسترد ہونے پر تحریک انصاف کے اراکین نے شدید احتجاج کیااور سیشن میں ہنگامہ برپا کردیا۔

آج کے سیشن میں اپوزیشن نے صفائی ستھرائی کی ناقص کارکردگی پر وزیر بلدیات کو آڑے ہاتھوں لیا، حکومتی رکن نادر مگسی بھی زراعت کےلیے پانی کی غیر منصفانہ تقسیم پر حکومت پر برس پڑے۔

اجلاس میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان پر پیپلز پارٹی کی خواتین اراکین نے بے عزتی کرنے کا غلط الزام لگایا ہے ، وہ تمام خواتین کا احترام کرتے ہیں جھوٹا الزام لگانے پر مکیش کمار چاولہ معافی مانگیں، تحریک استحقاق مسترد ہونے پر ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا۔

حکومتی رکن نادر مگسی بھی زرعی پانی کی غیر منصفانہ تقسیم پر حکومت پر برس پڑے انھوں نے کہا کہ ناانصافی کسی کے ساتھ نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے دریا میں پانی بھی آیا ہے مگر لوگوں کی پانی کی اب بھی شکایات ہیں،

نادر مگسی نے کہا ان کے حلقے میں سیکریٹری آبپاشی بھی آئے اور چلے گئے ، میں پیپلز پارٹی کا رکن ہوں مگر حلقے میں پانی نہیں آرہا، یہ عمل ہمارے لئے میری پارٹی کے لئے بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ وزیراعلی سندھ سے اپیل کرتاہوں کہ مہربانی کرکے اس مسئلے کو حل کیا جائے ۔

تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان  توجہ دلائو نوٹس بارے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے حلقے بلدیہ اتحاد ٹاؤن ،گلشن غازی  اورعابد آباد میں پانی کے مسائل ہیں ، تھر کے مسائل پیش کئے جاتے ہیں مگر میرا حلقہ بھی تھر کی طرح  قحط زدہ بن گیا ہے۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نے کہا کہ میرے حلقے میں ایسا نہ ہو کہ حالات خراب ہوں اپنوں کو مین لائن سے پانی کے کنکشن دیئے جاتے ہیں ۔

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ اتحاد ٹاؤن بڑی آبادی اور پانی کے مسائل ہیں وہاں بھی شہر کی طرح پانی کا مسئلہ ہے، اس وقت بڑا پراجیکٹ آرہا ہے جس سے بہت سے علائقوں میں اس منصوبے میں سے حصہ دیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں غیرقانونی کنکشن ہیں ان کو بھی ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے اراکین اسمبلی سے گزارش کی کہ وہ اپنے اپنے حلقے میں لوگوں سے کہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر پانی کے حصول کی کوشش نہ کریں۔

ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کو بتایا کہ سندھ پولیس ایکٹ کو آئین کے آرٹیکل 116 کی دفعہ 3 کے تحت گورنر کی جانب سے منظور سمجھا جائے کیونکہ اسمبلی نے اسے دوسری بار منظور کرکے گورنر کو بھیج دیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ اسمبلی کا اجلاس آج بھی ہنگامہ آرائی کی نذر


متعلقہ خبریں