’عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کو اسکرپٹ سے ہٹ کر بات کرنی چاہیئے‘



اسلام آباد: تجزیہ کار ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسکرپٹ سے ہٹ کر بات کرنی پڑے گی ورنہ پاکستان اپنی بات دہراتا رہے گا اور امریکہ اپنی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پس پردہ بہت سی چیزیں ہو رہی ہیں اور امید ہے کہ دورے کے بعد بہت سی اچھی چیزوں کا اعلان ہو گا۔

معید یوسف نے کہا کہ امریکی صدر تفصیلات میں نہیں جاتے اور آپ ان کے سامنے جو بھی بات رکھیں گے وہ مختصراً یہی کہیں گے کہ ٹھیک ہے دیکھ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ وہ سب سے ملاقات کریں گے، وہ مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس لیے امید ہے امریکی صدر سے ہونے والی ملاقات میں مثبت پیشرفت ہو گی۔

معید یوسف نے کہا کہ دونوں ممالک کے سربراہان کو اپنی ملاقات سے قبل ایک دوسرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکہ کہتا ہے کہ پاکستان صرف پیسہ مانگنے آتا ہے، حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ عمران خان کی توجہ صرف پیسے پر نہیں۔

’امید ہے وزیراعظم اسکرپٹ سے ہٹ کر معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے‘

سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ مجھے یقین ہے عمران خان کا دورہ امریکہ ماضٰ کے حکمرانوں سے مختلف ہو گا کیونکہ وزیراعظم اسکرپٹ سے ہٹ کر معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے اپنے مفادات کی وجہ سے ایک دوسرے سے تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں اور یہ ان کی ضرورت بھی ہے۔

شمشاد احمد خان نے کہا کہ بدقسمتی سے دونوں ممالک کے درمیان جو بھی مذاکرات ہوئے ہمیشہ اسکرپٹ کے تحت ہوئے اور اگر تھوڑا سا بھی اسکرپٹ آگے پیچھے ہو جائے تو ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا تھا،  عمران خان کو لکھا ہوئا اسکرپٹ استعمال کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہمیشہ امریکہ مذاکرات کے لیے بلاتا تھا اور حکمران ملکی مسائل کے بجائے اپنے اقتدار کو قائم رکھنے پر زور دیتے تھے۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے سربراہان جنگوں کے خلاف ہیں اور انہوں نے اپنے اپنے انتخابات سے قبل جنگوں کی مخالفت کی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اپنے بات پر قائم نہ رہ سکا اور وہ وائٹ ہاؤس کے ہاتھوں استعمال ہوئے تاہم عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی کیمسٹری ایک جیسی ہے۔

امریکہ کی کاروباری شخصیت اور تجریہ کار شاہد احمد خان نے کہا کہ اس وقت امریکہ ساتھ روایتی انداز سے ہٹ کر بہت اچھے مذاکرات ہو سکتے ہیں تاہم پاکستان کو امریکی ویزے میں نرمی سے متعلق ضرور بات کرنا چاہے، طلبا کا ویزہ خاص طور پر زیربحث آنا چاہیئے تاکہ پاکستانی طلبا امریکہ جا کر اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ بزنس ویزے کو بھی زیر بحث لائے اور اس کے لیے بھی کوئی راستہ نکالا جائے۔

شاہد احمد خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان شخصیت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور دونوں کے درمیان ملاقات اچھی رہے گی کیونکہ دونوں کے درمیان کمیونیکیشن کا مسئلہ نہیں ہو گا۔

انہوں ںے کہا کہ امریکہ کے دو سینیٹرز گزشتہ دنوں پاکستان سے ہو کر گئے تو انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی بڑی تعریف کی جس کی وجہ سے ان کے لیے وہاں اچھا ماحول بنا ہوا ہے۔

شاہد احمد نے کہا کہ عمران خان بہت زیادہ پر اعتماد شخصیت کے مالک ہیں اور وہ کسی دباؤ میں نہیں آتے تاہم اگر امریکی صدر سے ملاقات کے دوران منفی باتوں یا دیگر ممالک کی برائیوں کے بجائے اپنے ملک کے معاملات کو زیر بحث لایا جائے تو یہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔


متعلقہ خبریں